سعودی کونسل جنرل ترکی سے سعودی عرب فرار
استنبول میں سعودی عرب کے کونسل جنرل محمد العتیبی ترکی سے واپس ریاض فرار کر گئے ہیں۔
ترکی کی تفتیشی ٹیم کے ارکان نے سعودی صحافی کی گمشدکی کا پتہ لگانے اور اس معاملے کی تحقیقات کے لئے استنبول میں سعودی کونسل جنرل کے گھر کا معائنہ کیا۔
استنبول سے رات کے وقت سعودی کونسل جنرل کا ریاض فرار کرجانا اس اہم پیغام کا حامل ہے کہ سعودی حکومت یہ کوشش کررہی ہےکہ اپنے اس بیان کو تقویت دے کہ جمال خاشقجی کو خود سر عناصر نے قتل کردیا تھا۔
استنبول میں تعینات سعودی کونسل جنرل محمد العتیبی وہ شخص ہیں جنھیں خاشقجی کے خلاف کئے گئے جرائم کے بارے میں سب سے زیادہ معلومات ہیں کیونکہ خاشقجی کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا ہے وہ سعودی کونسل جنرل کے دفتر میں ہی ہوا ہے۔
اسی لئے وہ اب استنبول سے ریاض فرار کرگئے ہیں تاکہ اب سعودی حکومت ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مل کر واقعہ کی ذمہ داری خود سر عناصر پر ڈال سکے اور یوں خاشقجی کے کیس میں آل سعود کی دخالت کے امکان کو کم ظاہر کرے۔
اس درمیان ترک وزیرخارجہ مولوچاؤش اوغلو نے کہا ہے کہ اگر ضروری ہوا تو ترک حکومت استنبول میں سعودی قونصل خانے کے ملازمین سے باز پرس بھی کرے گی۔
ترک وزیرخارجہ نے کہا کہ ترکی کے اٹارنی جنرل کو اس بات کا اختیار ہے کہ وہ ضرورت پڑنے پر قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے استنبول میں سعودی کونسلیٹ کے ملازمین اور کارکنوں سے بازپرس کریں۔ ترکی کی تحقیقاتی ٹیم کے ارکان جن میں تفتیشی افسران اور سیکورٹی اہلکار شامل ہیں پیر کی رات بارہ دن کے انتظار کے بعد خاشقجی گمشدگی کیس کی تحقیقات کے لئے استنبول میں سعودی کونسلیٹ میں داخل ہوئے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے تحقیقات کے بعد نامہ نگاروں سے گفتگو کے دوران کہا کہ سعودی عرب نے ثبوت و شواہد کو چھپانے، انہیں ختم کرنے اور جھوٹے ثبوت گڑھنے کی کوشش ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ سعودی کونسلیٹ کے اندر بعض چیزوں اور دیواروں پر رنگ سے پینٹ کردیا گیا ہے اور جھوٹے ثبوت تیار کئے گئے ہیں۔
دوسری جانب ترکی کی سیکورٹی فورس کے سابق سربراہ حنیفی آوجی نے کہا ہے کہ جس وقت جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی کونسلیٹ میں جانا تھا اسی وقت ریاض سے پندرہ افراد پر مشتمل ایک ٹیم کا بھی اس میں داخل ہونا اس بات کوثابت کرتا ہے کہ یہ افراد سعودی حکام کے فرمان پر ہی خاشقچی کو گرفتار کرنے وہاں پہنچے تھے اور انہی لوگوں نے انہیں اغوا کیا ہے۔