نائیجریا،نواسہ رسولۖ کے عزاداروں پر فوج کی فائرنگ، درجنوں شہید و زخمی
نائیجیریا کی اسلامی موومنٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کل دارالحکومت ابو جا کے قریب اربعین حسینی کے جلوس میں شرکت کرنے والے عزاداروں پر فوج نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں متعدد عزادار شہید و زخمی ہو گئے۔
نائیجیریا کی اسلامی موومنٹ کے ترجمان ابراہیم موسی کا کہنا ہے کہ اربعین حسینی کے جلوس پر فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں دس عزادار شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔
دارالحکومت ابو جا کے قریب نواسہ رسول کے عزاداروں پر فوج نے ایسے میں فائرنگ کی کہ اس سے پہلے عزاداری نہ کئے جانے کے حوالے سے کسی بھی قسم کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔اربعین حسینی کے جلوس میں شریک بے گناہ عزاداروں پر نائیجیریا کی فوج کا حملہ مسلمانوں کے خلاف سرکاری کریک ڈاؤن کا حصہ ہے جس کے تحت بارہا امام بارگاہوں اور نواسہ رسولۖ کی مجالس میں شریک لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
نائیجیریا کے مختلف شہروں میں یوم عاشور کے موقع پر بھی عزاداری کے بڑے بڑے اجتماعات اس سال بھی منعقد کئے گئے تھے اور کئی مقامات پر پولیس نے عزاداروں پر حملے کیے تھے۔
پچھلے چند برس کے دوران نواسہ رسولۖ کے عزاداروں پر نائیجیریا کی فوج اور سیکورٹی اہلکاروں کے حملوں میں سیکڑوں عزادار شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔
نائیجیریا کی فوج نے تیرہ دسمبر دو ہزار پندرہ کو عزاداران سید الشھدا پر سب سے بڑا خونی حملہ کیا تھا جس میں سات سو سے زائد بے گناہ عزادار شہید اور سیکڑوں دیگر زخمی ہو گئے تھے۔شہید ہونے والوں میں نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے رہنما آیت اللہ ابراہیم زکزکی کے تین بیٹے بھی شامل تھے جبکہ آیت اللہ ابراہیم زکزکی اور ان کی اہلیہ کو زخمی حالت میں فوج نے گرفتار کر لیا تھا اور تاحال وہ اسیری کی زندگی گزار رہے ہیں۔
نائیجیریا کی وفاقی عدالت نے دسمبر دو ہزار سولہ میں آیت اللہ ابراہیم زکزکی اور ان کی اہلیہ کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی نیز فوج کی جانب سے آیت اللہ زکزکی کے خاندان کو ڈیڑھ لاکھ ڈالر بطور خوں بہا ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔تاہم نائیجیریا کی فوج اور انٹیلی جینس تاحال ملک کی اعلی ترین عدالت کے فیصلے کے برخلاف آیت اللہ ابراہیم زکزکی کو رہا کرنے اور تاوان کی رقم ادا کرنے سے مسلسل گریز کر رہی ہے۔