Dec ۱۳, ۲۰۱۸ ۱۱:۰۱ Asia/Tehran
  • حزب اللہ کے ہاتھ لگی موساد کی اہم اطلاعات... اسرائیل میں بوکھلاہٹ

بدنام زمانہ اسرائیلی جاسوسی ایجنسی موساد کے تین دستاویزات لیک ہونے سے واضح ہو جاتا ہے کہ اسرائیل، حزب اللہ کی فوجی طاقت سے کس حد تک خوفزدہ ہے۔

مشرق وسطی میں انسانی حقوق کی عالمی کمیٹی کے رابطہ عامہ کے عہدیدار ہیثم ابو سعید نے موساد اور یہودیوں کی ایک تنظیم کے درمیان ہونے والے خفیہ پیغامات کا انکشاف کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، پہلے پیغام میں 200 اسرائیلی فوجی حکام کو یمن میں واقع ایک عرب ملک کے ائیر بیس میں تعینات کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ اس کوڈیڈ پیغام میں کہا گیا ہے کہ اس پیغام کے حصول کے فورا بعد اسپیشل آپریشن کی کمان اور مشترکہ آپریشن کی کمان اس پرعمل درآمد کرے۔ اس پیغام کے ڈی کوڈ ہونے سے سب سے پہلی بات جو واضح ہوتی ہے وہ جنگ یمن میں اسرائیل کی شراکت ہے ۔

یمن، مشرق وسطی کا سب سے غریب عرب ملک ہے جو سعودی عرب کے پڑوس میں واقع ہے۔ سعودی عرب نے 26 مارچ 2015 سے یمن کے مفرور صدر منصور ہادی کو دوبارہ اقتدار میں پہنچانے کے مقصد سے اپنے ہمسایہ ملک کے خلاف وسیع پیمانے پر حملے شروع کئے تھے، جس میں متحدہ عرب امارات سمیت کئی ممالک اس کا ساتھ دے رہے ہیں ۔ امریکا بھی یمن کے خلاف جنگ میں شامل ممالک خاص طور پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو وسیع پیمانے پر ہتھیار دے رہا ہے اور ان کی فوجی مدد کر رہا ہے  تاہم اسرائیل نے کبھی بھی اس جنگ میں شمولیت اور یمن کے غریب عوام کے قتل عام میں ملوث ہونے کی بات کا اعتراف نہیں کیا ہے۔

حالانکہ یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے رہنماؤں نے بارہا جنگ یمن میں اسرائیلی فوجیوں کی شمولیت کی بات کہی ہے لیکن عالمی سطح پر کبھی بھی اسے سنجیدگی سے نہیں لیا گیا تاہم موساد کے اس پیغام کے لیک ہونے سے نہ صرف جنگ یمن میں اسرائیل کی شراکت کی بات ثابت ہوتی ہے بلکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک کی فطرت بھی واضح ہو گئی ہے۔ 

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات، امریکا کے ہتھیاروں اور اسرائیل کے تعاون سے یمنی عوام کی سرکوبی کر رہے ہیں جسے اقوام متحدہ نے تاریخ انسانیت کا سب سے خطرناک المیہ قرار دیا ہے۔

موساد کے لیک ہونے والے دوسرے پیغام سے واضح ہوتا ہے کہ اسرائیل، حزب اللہ سے کس حد تک خوفزدہ ہے۔ اس پیغام میں حزب اللہ کے میزائلوں کی اپنے ہدف کو دقت سے نشانہ بنانے کی توانائی اور ٹکنالوجی کی بات کہی گئی ہے۔ اس کے ساتھ یہ بھی اعتراف کیا گیا ہے کہ ان میزائیلوں کے لانچ پیڈ کی لوکیشن اور ان کی تعداد کے بارے میں صحیح اطلاع حاصل نہیں ہے ۔

ٹیگس