سعودی عرب کا خاشقجی قتل کیس کی عالمی تحقیقات سے انکار
آل سعود کے مخالف صحافی جمال خاشقجی قتل کیس میں علاقائی اور بین الاقوامی اثرات کے خوف سے سعودی حکومت نے اس کیس کی عالمی تحقیقات کرائے جانے سے انکار کر دیا ہے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ سعودی حکومت کے مخالف صحافی کے قتل کے معاملے کی پیروی کرتے رہیں گے اور ضروری ہوا تو عالمی عدالت انصاف میں اس معاملے کو اٹھایا جائے گا۔
سعودی عرب کے نام نہاد انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ بندر بن العیبان نے آل سعود کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے، سعودی حکام کو مزید رسوا ہونے سے بچانے کی خاطر جمال خاشقجی کے قتل کی عالمی تحقیقات کرائے جانے کی سختی کے ساتھ مخالفت کی ہے۔
اس سے پہلے الجزیرہ ٹیلی ویژن نے سعودی ولی عہد کے حکم سے قتل کیے جانے والے صحافی جمال خاشقجی کی لاش ٹھکانے لگائے جانے کے بارے میں انکشاف کیا تھا کہ سعودی ڈیتھ اسکواڈ نے مخالف صحافی کو قتل کرنے کے بعد اس کی لاش بھٹی میں جلا کر راکھ کردی تھی۔
سعودی حکومت کے مخالف صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد لاپتہ ہو گئے تھے۔ اٹھارہ روز کی تردید کے بعد سعودی حکومت نے آخرکار اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ جمال خاشقجی کو اس کے قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا۔