انڈونیشیا میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ، ہزاروں بے گھر17 ہلاک
انڈونیشیا کے جزیرہ سماترا میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے کم ازکم 17 افراد جاں بحق اور ہزاروں کی تعداد میں بےگھر ہوگئے جبکہ کئی عمارتوں، سڑکوں اور پلوں کو بھی نقصان پہنچا۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق مقامی انتظامیہ کا کہنا ہےکہ صوبہ بینگکولو کے 9 اضلاع میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے شدید نقصان پہنچا ہے جہاں 13 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوگئے ہیں جبکہ سیکڑوں عمارتوں، پلوں اور سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر ایجنسی کے ترجمان سوٹوپو پورو نوغروہو کا کہنا ہے کہ سیلاب کے اثرات مزید بڑھ سکتے ہیں جبکہ سیلاب سے سیکڑوں افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ اگر بارش کا سلسلہ جاری رہا تو لینڈ سلائیڈ اور سیلاب مزید آسکتا ہے۔
تازہ صورت حال سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ جلدی بیماریوں، صفائی نہ ہونے کے باعث معدے میں انفیکشن اور صاف پانی کی عدم فراہمی کی وجہ سے ثانوی بحران جنم لے چکا ہے۔
متاثرہ علاقوں سے حاصل ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ صوبے کے چند علاقوں میں سیلاب دریا کی شکل میں داخل ہورہا ہے۔
حکومت کی جانب سے امدادی کام کا سلسلہ جاری ہے اور متاثرین کے لیے پناہ گاہوں کا انتظام کیا گیا ہے جہاں تقریباً 13 ہزار متاثرین کو رکھا گیا ہے جبکہ امدادی کارکن متاثرہ علاقوں تک پہنچنے کے لیے کشتیوں کی مدد سے کوششوں میں مصروف ہیں۔
خیال رہے کہ انڈونیشیا میں مون سون سیزن میں لینڈ سلائیڈنگ اور بارشوں سے سیلاب معمول ہے جہاں اکتوبر سے اپریل کے دوران شدید بارشیں ہوتی ہیں۔
انڈونیشیا دنیا کے ان چند ممالک میں سے ایک ہے جو اکثر تباہ کن زلزلوں، سیلاب اور سونامی کی زد میں رہتا ہے۔
گزشتہ ماہ مشرقی صوبے پاپوا میں بدترین سیلاب کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک 70 افراد زخمی اور 15 لاپتہ ہو گئےتھے۔