سعودی عرب کے بھیانک اور خوفناک جرائم پرعالمی اداروں کی خاموشی
سعودی عرب کے صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر خدیجہ چنگیز نے سعودی عرب کے بھیانک اور خوفناک جرائم پر عالمی اداروں کی ڈرامائی خاموشی پر شدید تنقید کرتے ہوئے سعودی عرب کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر خدیجہ چنگیز نے امریکی کانگریس کی خارجہ پالیسی کمیٹی کے ارکان کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے سعودی عرب کے خوفناک جرائم پر عالمی برادری کی ڈرامائی خاموشی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے خاشقجی کے قتل میں ملوث ابھی تک کسی مجرم کو سزا نہیں دی۔
خدیجہ چنگیز نے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی مفادات کو دور رکھنا چاہیے اور اخلاقی اقدار کے تحفظ کے سلسلے میں اقدام کرنا چاہیے۔
خدیجہ چنگیز نے امریکہ پر زوردیا کہ وہ سعودی عرب میں سیاسی قیدیوں کی آزادی کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے۔ خدیجہ چنگیز نے کہا کہ خاشقجی کی لاش کے بارے میں کوئی پتہ نہیں کہ کہاں ہے۔
واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو اکتوبر 2018 میں استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے میں بہیمانہ اور مجرمانہ طور پرقتل کیا گیا تھا جس کے بارے میں سعودی حکام نے شروع میں لاتعلقی کا اعلان کیا تھا تاہم بعد میں سعودی شہریوں کے ملوث ہونے کی تصدیق کی تھی۔
سعودی عرب میں اس حوالے سے رواں سال کے اوائل میں 11 افراد کے خلاف ٹرائل شروع کیا گیا تھا البتہ خاشقجی کے قتل میں براہ راست ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد کے باوجود تاحال سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی اور اسے بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
سی آئی اے نے اپنی تحقیقات میں کہا تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل کے لیے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے براہ راست احکامات جاری کیے تھے لیکن وائٹ ہاؤس نے سعودی عرب کی جانب سے اس رپورٹ کو مسترد کرنے پر خاموشی اختیار کرلی تھی۔
جمال خاشقجی کے قتل سے پوری دنیا میں سعودی عرب کے حکمرانوں خاص کر ولی عہد محمد بن سلمان کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا تھا۔