Jun ۰۲, ۲۰۱۹ ۰۵:۰۲ Asia/Tehran
  • ... حوصلے لڑتے ہیں تعداد سے کیا ہوتا ہے (پہلا حصہ)

یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ کی جانب سے مسلسل تیسری بار سعودی عرب کے نجران ائیرپورٹ پر ڈرون حملہ یہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ جہاں ایک طرف یمن کی فوج اور رضاکار فورسز کے حوصلے بلند ہیں وہیں سعودی عرب کی فوج کے حوصلے پست ہوئے ہیں اور ائیر ڈیفنس سسٹم پوری طرح ناکام ہو گیا ہے۔

یمن کی تحریک انصار اللہ نے اعلان کیا تھا کہ اس نے جنوبی سعودی عرب کے نجران شہر کے ہوائی اڈے پر سعودی فوج کی پیٹریاٹ میزائل بیٹری پر یہ حملہ کیا۔ پیٹریاٹ میزائل ڈیفنس سسٹم سعودی عرب نے امریکا سے خریدا تھا تاکہ ہر طرح کے میزائل اور فضائی حملے کو ناکام بنا سکے ۔ ہر پیٹریاٹ میزائل کے عوض سعودی عرب کو کم از کم چالیس لاکھ ڈالر ادا کرنے پڑیں ہیں ۔

یمنیوں نے اس سے پہلے دار الحکومت ریاض کے مغرب میں واقع دو آئیل پمپنگ سینٹرز کو بھی نشانہ بنا کر اہم پائپ لائن کو نشانہ بنایا تھا ۔ انصار اللہ کے رہنما محمد البخیتی نے کہا کہ انصار اللہ کی فہرست میں 300 اہداف ہیں جنہیں تباہ کرنا ہے ۔

سعودی عرب نے یمن پر جنگ تو مسلط کر دیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کے پاس لڑنے والے فوجیوں کی شدید کمی ہے ۔ سعودی عرب اپنے پیشرفتہ جنگی طیاروں، توپوں اور میزائلوں سے یہ جنگ لڑ رہا ہے۔ اس نے سوڈان سمیت متعدد افریقی ممالک سے کرایے کے فوجی حاصل کئے ہیں ۔ سعودی عرب کو یہ اندازہ تھا کہ پیشرفتہ فوجی وسائل کی وجہ سے اس کی فوج کو کافی برتری حاصل ہے اور یہ برتری اسے جنگ یمن میں کامیابی سے ہمکنار کر دے گی لیکن نتیجہ یہ نکلا کہ سعودی عرب کے پیشرفتہ ہتھیار بھی جنگ کا نتیجہ رقم نہیں کر پائے۔

جاری

ٹیگس