سعودی ولیعہد نے انصار اللہ کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے
سعودی عرب کے ولیعہد نے یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ کے رہنماؤں کے پاس متعدد یمنی قبائل کے عمائدین کو بھیج کر معاہدے کی اپیل کی ہے ۔
سعودی عرب کے مشہور سوشل میڈیا صارف مجتہد نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر لکھا کہ سعودی ولیعہد محمد بن سلمان تحریک انصار اللہ سے سمجھوتہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔
انہوں نے لکھا کہ بن سلمان نے یمن کے متعدد قبائل کے عمائدین کو انصار اللہ کے پاس بھیج کر معاہدے اور جنگ کے خاتمے کے لئے کچھ تجاویز دی ہیں۔ مجتہد کے مطابق بن سلمان نے کہا ہے کہ انصار اللہ شمالی یمن کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لے اور اور اس کے عوض میں جنوبی یمن سے کوئی سروکار نہ رکھے ۔ انہوں نے اسی طرح کہا کہ انصار اللہ، یمن کے مہرا صوبے سے بحیرہ عرب تک بچھائی جانے والی سعودی عرب کی تیل پائپ لائن میں بھی رکاوٹ نہ ڈالے ۔
واضح رہے کہ مجتہد جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا تعلق سعودی عرب کے شاہی خاندان سے ہے، جعلی نام سے سعودی انتظامیہ کے اندر کی خبریں لیک کرتے رہتے ہیں ۔
یمن کے انصار اللہ نے بن سلمان کی سبھی تجویزوں کو مسترد کرتے ہوئے ان سے کہا ہے کہ وہ یمن کے سبھی علاقوں سے باہر نکل جائیں اور دسیوں عرب ڈالر کا معاوضہ بھی ادا کریں ۔
انصار اللہ سے معاہدے کے لئے سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کی آروز ایسی حالت میں دکھائی پڑ رہی ہے کہ جب متحدہ عرب امارات نے چار سال تک جنگ یمن میں شرکت کے بعد گزشتہ ہفتے اعلان کر دیا تھا کہ وہ جنگ یمن کی حکمت عملی کو امن کی حکمت عملی میں بدل رہا ہے اور اس ملک میں موجود اپنے فوجیوں کی ایک بڑی تعداد کو واپس بلا رہا ہے۔ اس نے مغربی یمن اور تعز صوبوں میں اپنی چھاونیاں بھی سعودی اور سوڈانی فوجیوں کے حوالے کر دی ہیں ۔
نیویارک ٹائمز نے گزشتہ جمعے کو لکھا تھا کہ جنگ یمن سے امارات کے نکلنے سے روکنے میں ناکامی کے بعد سعودی عرب بہت مایوس ہو گیا ہے۔