سعودی عرب کو دھچکا، تیل تنصیبات پرحملوں کے بعد تیل اور گیس کی پیداوار میں 50 فیصد کمی
سعودی عرب نے آرامکو کی دو تیل تنصیبات پر ہوئے ڈرون حملوں کے بعد تیل اور گیس کی پیداوار میں 50 فیصد کمی کردی ہے۔
سی این بی سی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے وزیر توانائی پرنس عبدالعزیز بن سلمان کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے کی وجہ سے خام تیل کی پیداوار میں ایک دن میں 7۔5 ملین بیرل یعنی تقریبا 50 فیصد کمی ہوئی ہے۔
پرنس عبدالعزیز نے سعودی پریس ایجنسی کو دیئے بیان میں کہا کہ حملہ کی وجہ سے عقبیق اور خریس پلانٹس میں عارضی طور پر پیداوار کو ملتوی کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تیل کی پیداوار میں کی گئی کٹوتی کی بھرپائی آرامکو کے تیل ذخیروں سے کی جائے گی۔
واضح رہے کہ یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے سعودی عرب کی تزویراتی گہرائی میں کیے جانے والے اب تک کے سب سے بڑے حملے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے میں بیک وقت دس ڈرون طیاروں نے عقبیق اور خریس کی آئل ریفائنریوں کو نشانہ بنایا ہے۔
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحی السریع نے صنعا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا کہ یہ ڈرون حملے یمن پر سعودی جارحیت کے جواب میں کیے گئے ہیں اور آئندہ ایسے مزید حملے کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہفتے کی کارروائی اب تک کی سب سے بڑی کارروائی ہے جس کے دوران یمنی فوج نے سعودی دشمن کی تزویراتی گہرائی میں پہنچ کر اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا ۔ یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے کہا کہ انٹیلی جینس معلومات اور سعودی عرب میں موجود اس ملک کے غیرت دار شہریوں کے تعاون سے کیے جانے والے اس حملے میں عقبیق اور خریس کی آئل ریفائنریوں پر حملے کیے گئے ہیں۔ عقبیق آئل فیلڈ کا شمار سعودی عرب کی سب سے بڑی آئل فیلڈ میں ہوتا ہے جہاں ایک اندازے کے مطابق ایک ارب بیرل تیل کا ذخیرہ موجودہ ہے۔عقبیق اور خریس کی آئل ریفائنریوں پر یمنی فوج کے ڈرون حملوں کے تناظر میں اہم بات یہ ہے کہ یمن کی فوج اور عوامی رضاکار فورس جنگ جاری رکھنے کے خواہاں نہیں بلکہ یہ حملے محض دفاع اور ڈیٹرنس کے طور پر کیے جارہے ہیں تاکہ سعودی عرب کو اس غیر انسانی جنگ کے خاتمے پر مجبور کیا جاسکے۔
یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے پولیٹیکل آفس کے سینیئر رکن محمد البخیتی نے الجزیرہ ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے خـبر دار کیا ہے کہ اگر سعودی عرب نے یمن کے خلاف جنگ بند نہ کی تو پھر ہمارے مجاہدین دارالحکومت ریاض کو بھی اپنے حملوں کا نشانہ بنائیں گے۔اس صورتحال میں جنگ یمن کے حوالے سے سعودی عرب کی اسٹریٹیجی میں تبدیلی کی توقع کی جاسکتی ہے۔ کیونکہ جنگ اس قدر طولانی ہوچکی ہے کہ سعودی عرب کے مفاد میں نہیں اور اس کو جنگ یمن کی دلدل سے خود کو باہر نکالنے کی کوشش کرنا ہوگی۔ بصورت دیگرآل سعود کو ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔