Sep ۲۷, ۲۰۱۹ ۲۲:۱۶ Asia/Tehran
  • کیا امریکا، سعودی عرب کی بے عزتی کر رہا ہے؟ سعودی عرب کے نیم سرکاری اخبار عکاظ کا زبردست اعتراف (دوسرا حصہ)

ریاض میں ولیعہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے بعد پومپئو نے ایران پر الزام عائد کئے کہ بقیق اور الخریص میں تیل تنصیبات پر حملے میں ایران ملوث ہے اور یہ حملہ جنگی اقدامات ہیں جس کا جواب دیا جانا چاہئے کیونکہ اس سے صرف سعودی عرب کی قومی سیکورٹی خطرے میں نہیں پڑی بلکہ سعودی عرب میں رہائش پذیر اور کام کرنے والے امریکیوں کی زندگی بھی خطرے میں پڑ گئی ہے لیکن جب پومپئو ابو ظہبی پہنچے تو ان کا لہجہ پوری طرح بدل گیا اور انہوں نے بیان دیا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کا پر امن حل چاہتا ہے۔  

پومپئو کے ان متضاد بیانات سے ہمیں تو کوئی تعجب نہیں ہوا۔ ہم تو شروع سے ہی کہتے آ رہے ہیں کہ امریکا عربوں خاص طور پر سعودی عرب کی مسلسل بےعزتی کر رہا ہے اور انہیں لوٹ رہا ہے۔ ہمیں اس بات کا بھی پورا یقین ہے کہ دو دن کے اندر ایران کے متعدد حکام کے بیانات میں جو انتباہ دیئے گئے ہیں کہ اگر ایران پر کسی بھی طرح کا حملہ ہوا تو وسیع جنگ شروع ہو جائے گی، اس نے امریکی انتظامیہ کو خوفزدہ کر دیا ہے اور اب یہ انتظامیہ کشیدگی کم کرنے اور پرامن راہ حل کی باتیں کرنے لگی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے پاس تو آبنائے ہرمز کے اوپر ایران کی جانب سے امریکی ڈرون طیارے کی سرنگونی کا انتقام لینے کی بھی ہمت نہیں ہوئی اور نہ ہی امریکی جنگی بیڑوں نے خلیج فارس میں ایران کی جانب سے حراست میں لئے جانے والے برطانوی آئیل ٹینکر کو بچانے کی کوئی کوشش کی تو صاف ظاہر ہے کہ سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملے کے جواب میں ہرگز امریکا، ایران سے جنگ نہیں کرے گا۔

روزنامہ عکاظ میں امریکی پالیسیوں کے بارے میں بالکل صحیح لکھا گیا ہے کہ یہ گمراہ کرنے والی پالیسیاں ہیں ۔ اب سوال یہ رہ جاتا ہے کہ کیا سعودی انتظامیہ نا امیدی اور غصہ ظاہر کرکے خاموش ہو جائے گی یا امریکا کے ساتھ اپنے اسٹراٹیجک تعلقات پر نظر ثانی کرے گی ؟

کیا سعودی حکومت یمن پر مسلط کردہ جنگ پر نظر ثانی کرے گی؟ کیا شام، لیبیا اور عراق پر جنگ مسلط کرنے کی اپنی غلط پالیسی پر نظر ثانی کرے گی؟

ان سوالوں کے جواب اس کے پاس ہے جو اس وقت سعودی عرب میں بر سر اقتدار ہیں، ہم تو بس جوابات کا انتظار ہی کر سکتے ہیں ۔

ٹیگس