Nov ۰۷, ۲۰۱۹ ۰۲:۰۰ Asia/Tehran
  • شام میں پھر اپنی فوجی موجودگی مضبوط کرنے کی کوشش میں امریکا؟ (پہلا حصہ)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمال مشرقی شام سے اپنے فوجیوں کے انخلاء کے فیصلے کو تبدیل کر دیا ہے اور وزیر دفاع مارک اسپر نے کہا ہے کہ حسکہ اور مشرقی دیر الزور کے علاقوں میں تیل اور گیس کے ذخائر کی حفاظت کے لئے امریکی فوجیوں کی موجودگی میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ یہ ذخیرے داعش کے کنٹرول میں نہ جانے پائیں۔

ٹرمپ نے اپنے فیصلے میں جو تبدیلی کی ہے اس سے ظاہر ہے کہ شام کے امور میں ٹرمپ نے کانگریس اور کچھ فوجی حکام پر دباؤ پڑنے کی وجہ سے کردوں کا ساتھ چھوڑنے پر اب پشیمانی کا اظہار کیا ہے۔ سنیٹر لینڈسے گراہم نے اس مسئلے پر ٹرمپ کی سخت مذمت کی تھی ۔

کرد فورسز جنہوں نے دریائے فرات کے مشرقی علاقوں میں تیل اور گیس کے ذخائر پر قبضہ کر رکھا ہے، لگتا ہے کہ ٹرمپ کی طرح آخری لمحوں میں اپنے فیصلے سے پلٹنے کی تیاری میں ہیں ۔ حالانکہ کرد فورسز نے روس کی ثالثی سے حکومت شام سے معاہدہ کر لیا تھا تاکہ ترکی کے حملوں سے خود کو محفوظ کر سکیں ۔

ٹرمپ نے کرد فورسز کے کمانڈر مظلوم عبدی سے ٹیلیفونی گفتگو کے بعد اپنا فیصلہ تبدیل کر لیا اور کہا کہ امریکی فوجی شمال مشرقی شام میں طویل عرصے تک باقی رہے گی۔  

مظلوم عبدی نے اس فیصلے کا استقبال کیا اور کہا کہ وہ امریکی سایے میں پھر سے واپسی کے لئے تیار ہیں اور شامی حکومت سے سمجھوتے کا عمل ختم کر دیں گے۔ اس حالت میں شام، روس اور ترکی کا ناراض ہونا، یقینی ہے بلکہ شاید یہ تینوں ہی ملک کرد فورسز کے خلاف متحد ہو جائیں کیونکہ علاقے سے موصول ہونے والی اطلاعات سے اسی بات کے اشارے مل رہے ہیں ۔

جاری...

بشکریہ

عبد الباری عطوان

ٹیگس