امریکی مداخلت کے خلاف ڈٹ جانے کا عزم
عراق کی سیاسی اور مذہبی تنظیموں اور رہنماؤں نے ملک کے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت کے خلاف ڈٹ جانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
عراق میں پچھلے چالیس روز سے مظاہرے کیے جا رہے ہیں اور اس ملک کے عوام معاشی و اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے اور کرپشن کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
عراق میں احتجاج اورمظاہروں کے پہلے مرحلے کا آغاز یکم اکتوبر کو ہوا تھا تاہم عظیم اربعین مارچ کے موقع پر چند روز کے لیے یہ سلسلہ بند اور پچیس اکتوبر سے دوبارہ شروع ہوگیا ہے۔
بعض بیرونی طاقتیں شروع ہی سے عراقی عوام کے پر امن مظاہروں کو تشدد کا رنگ دے کر ان کے اقتصادی اور سماجی مطالبات کو سیاسی مطالبات میں تبدیل کرنے کی کوشش کرتی رہیں اور امریکہ ان میں سر فہرست ہے جو مظاہرین کے درمیان موجود اپنے ایجنٹوں کے ذریعے عوامی مطالبات سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
اسی تناظر میں وائٹ ہاؤس نے اپنے تازہ مداخلت پسندانہ اقدام کے تحت ایک بیان جاری کیا ہے جس میں حکومت عراق سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مظاہرین کے خلاف تشدد کا سلسلہ بند اور قبل از وقت انتخابات کا راستہ ہموارکرے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے کہ جب عراق میں جاری احتجاج اور مظاہروں کی شدت میں کمی واقع ہوئی ہے اس ملک کے عوام اور سیاسی دھڑے اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ وزیراعظم عادل عبدالمہدی کی حکومت کو اپنے مجوزہ اصلاحاتی پیکیج پر عملدرآمد کے لیے وقت دیا جانا چاہیے۔
دوسرے لفظوں میں فی الحال قبل از وقت انتخابات کا انعقاد عراقی دھڑوں کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔
یہی وجہ ہے کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے قبل از وقت انتخابات کے مطالبے پرعراق کے سیاسی اور مذہبی رہنماؤں نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
مرجع عالی قدر آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی نے عراق کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے تمام بیرونی طاقتوں پر زور دیا ہے کہ وہ عراق کے اقتدار اعلی کا احترام اور اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کریں۔
الصدرگروپ کے سربراہ مقتدی الصدر نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں امریکہ کی نگرانی میں قبل از وقت انتخابات کرائے جانے کی مخالفت کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عراق کو سامراجی ملکوں کی معاونت کی ضرورت نہیں ہے اور اگرامریکہ نے ہمارے اندرونی معاملات میں دوبارہ مداخلت کی کوشش کی تو اس کے خلاف ملک گیر ملین مارچ شروع کردیا جائےگا۔
عصائب اہل الحق پارٹی کے سیکریٹری جنرل قیس خزعلی نے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس کے بیان سے واضح ہوگیا ہے کہ قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ دراصل امریکی سازش ہے جس پر عوامی مطالبات کی آڑ میں عملی پہنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ امریکہ قبل از وقت انتخابات کے لیے عراقی حکومت پر دباؤ ڈال کر، اس ملک میں بدامنی نیز سیاسی اورسیکورٹی عدم استحکام کو طول دینے کی کوشش کر رہا ہے۔
درایں اثنا عراق کی مسلح افواج کے ترجمان نے کہا ہے کہ عراقی عوام کے مظاہرے پوری طرح پرامن ہیں اور تخریبی اقدامات اور املاک کو آگ لگائے جانے کے واقعات کا عوام سے کوئی تعلق نہیں۔بریگیڈیئر جنرل عبدالکریم خلف نے بغداد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی حالیہ بدامنی کے دوران بعض عناصر نے ہلاکت خیز ہتھیاروں کے ذریعے جرائم انجام دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے شواہد اور دستاویزات ملے جن کے مطابق بعض شرپسند گروہ ایک ریستوران میں دھماکہ خیز مواد تیار کر کے اسے مختلف جگہوں پر استعمال کر رہے ہیں۔