Nov ۲۹, ۲۰۱۹ ۱۶:۱۲ Asia/Tehran
  • عراق میں نقاب پوش بلوائیوں اور سیکورٹی فورس میں جھڑپیں

عراق کے مقدس شہر نجف اشرف میں حالات بدستور بحرانی ہیں۔ بعض علاقوں سے مغرب اور رجعت پسند عرب حکومتوں کے حمایت یافتہ بلوائیوں اور سیکورٹی دستوں کے درمیان جھڑپوں کی خبریں ملی ہیں ۔ دوسری طرف عراقی وزیر اعظم نے عراق میں رونما ہونے والے تشدد اور بلوے کے حالیہ واقعات کی تحقیقات کا حکم صادر کردیا ہے-

بغداد سے موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ عراق کے وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے ملک میں شروع ہونے والی تشدد اور بلوے کے تازہ لہر بالخصوص صوبہ ذیقار اور نجف کے واقعات کی تحقیقات کا حکم صادر کردیا ہے۔

دوسری طرف کربلائے معلی کی پولیس نے اعلان کیا ہے کہ جمعرات کی رات بلوائیوں نے پولیس فورس پر گرینیڈ سے حملہ کیا ۔ بتایا گیا ہے کہ اس حملے میں انیس افراد زخمی ہوئے ہیں ۔

نجف اشرف سے موصولہ رپورٹوں میں شہر کے بعض علاقوں میں نقاب پوش بلوائیوں اور سیکورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں جاری رہنے کی خبردی گئ ہے ۔

اس درمیان عراقی وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب سے ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران نجف اشرف میں ایرانی کونسلیٹ پر بلوائیوں کے حملے پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عراق خود کو ایرانی سفارتی دفاتر کی حفاظت کی ذمہ دار سمجھتی ہے۔

یاد رہے کہ بدھ کی رات نقاب پوش بلوائیوں نے شہرنجف اشرف میں ایرانی کونسلیٹ پر حملہ کرکے اس کے ایک حصے کو نذر آتش کردیا تھا۔

عراقی حکومت نے اس واقعے کے بعد شہر نجف کے سیکورٹی چیف کو تبدیل کردیا ہے ۔ عراقی حکومت نے اسی کے ساتھ صوبہ ذیقار میں بھی وسیع تبدیلیاں کی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ عراق میں تقریبا دو ماہ سے عراق کےدشمنوں نے معیشتی مشکلات کے خلاف عوام کے پر امن مظاہرون کو اغوا کرکے بدامنی اور بلوے کا بازار گرم کررکھا ہے۔عراق میں گزشتہ دومہینے میں ایک سو بیس سرکاری اور نجی مراکز کو نذر آتش کردیا گیا جن کا عوام کے مطالبات سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ آتشزنی اور بلوے کے واقعات، جو زیادہ تر نقاب پوش افراد انجام دیتے ہیں، اس بات کا ثبوت ہیں کہ بعض قوتیں عراق کو بدامنی اور افراتفری کے حوالے کردینا چاہتی ہیں۔

عراق میں تشدد اور بلوے کی نئی لہر میں بھی نقاب پوش افراد ہی بلوا نیز سرکاری اور نجی املاک کو نذرآتش کرتے نظر آتے ہیں۔

بلوے کی نئی لہر نے ثابت کردیا ہے کہ بلوائی، بدعنوانی کا خاتمہ یا اصلاحات نہیں بلکہ پورے ملک میں بدامنی اور دہشت گردی پھیلانا اور ایران کے ساتھ عراق کے تعلقات کو خراب کرنا چاہتے ہیں ۔

یہ بات بھی قابل غور ہے کہ بلوے کی نئی لہر میں ایران کی مخالفت کے ساتھ ہی ، عراق کی دینی مرجعیت بالخصوص آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کی مخالفت کا عنصر بھی غالب ہے۔

چنانچہ نجف اشرف میں ایرانی کونسلیٹ کے ساتھ ہی دینی مرجعیت کے دفاتر پر بھی حملے کئے گئے اور آیت اللہ العظمی سیستانی کی توہین کی کوشش بھی کی گئی ۔

سوال یہ ہے کہ عراق میں کون مرجعیت کا مخالف ہے اور کون تہران کے ساتھ بغداد کے روابط کو خراب کرنا چاہتا ہے ؟جہاں تک عراق کی دینی مرجعیت کی مخالفت کی بات ہے تو اب تک دینی مرجعیت نے بارہا، اپنی رہنمائیوں، فتووں اور ہدایات سے امریکا کے سازشی منصوبوں کو ناکام بنایا ہے۔

داعش کے خلاف پوری عراقی قوم کو میدان میں اتارنے میں آیت اللہ العظمی سیستانی کے فتوے کی تاثیر پوری دنیا نے دیکھی ہے ۔ ظاہر ہے کہ دینی مرجعیت کی مخالف وہی قوتیں ہوسکتی ہیں جو مرجعیت کو اپنے ناجائز اہداف کی راہ میں رکاوٹ سمجھتی ہیں۔

داعش کے خلاف عراقی حکومت اور عوام کی مجاہدت میں ایران کی فوجی مشاورت کے کردار کے پیش نظر نجف اور کربلائے معلی میں ایران کی کونسلیٹ پر حملہ کرنے والوں کی حقیقت کو سمجھنا بھی زیادہ مشکل نہیں ہے۔اس کے علاوہ عراقی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ نجف میں ایرانی کونسلیٹ اور آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کے دفاتر پر حملے میں عراقی پارلیمنٹ کے رکن عدنان الزرفی کے افراد ملوث تھے۔ عدنان الزرفی امریکا سے کافی قریب ہے اور اس کے اہل خانہ امریکا میں ہی مقیم ہیں ۔عراق کی مختلف شخصیات اور رہنماؤں نے بھی صراحت کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ عوام کے پر امن مظاہروں کو تشدد اور بلوے میں تبدیل کرنے میں امریکا ، اسرائیل اور آل سعود کے منحوس مثلث سے وابستہ افراد ملوث ہیں ۔

عراق میں ایران کے سفیر نے بھی کہا ہے کہ بعض بیرونی عناصر ایران اور عراق کے روابط کو خراب کرنا چاہتے ہیں اور نجف میں ایرانی کونسلیٹ پر حملہ اسی سازش کا حصہ ہے۔

عراق کے الفتح اتحاد کے رکن پارلیمنٹ محمد البلداوی نے بھی صراحت کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ امریکا، اسرائیل، متحدہ عرب امارات اور خلیج فارس کے بعض دیگر ممالک عراق میں بدامنی پھیلانا چاہتے ہیں۔

ان حالات میں عراقی عوام کو بہت زیادہ ہوشیاری سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ عراق کی مذہبی و سیاسی قیادت اور عوام کے اتحاد کے ذریعے ہی عراق کے دشمنوں کی اس سازش کو ناکام بنایا جاسکتا ہے۔

ٹیگس