جمال خاشقجی کے قتل میں5 مجرموں کو سزائے موت، سعودی ولیعہد کاقریبی ساتھی بری
سعودی ولیعہد محمدبن سلمان کےقریبی ساتھی کو بری کر دیا گیا۔
سعودی خبر ایجنسی کے مطابق جمال خاشقجی کے قتل کے الزام میں سعودی عدالت میں 11 ملزموں پر مقدمہ چلایا گیا۔ عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے 5مجرموں کو سزائے موت سنائی اور 3 مجرموں کو 24 سال تک قید کی سزا سنائی جبکہ 3 ملزمان کو بری کردیا گیا۔
سعودی حکام نے اس قتل کیس میں شہزادہ محمدبن سلمان کےقریبی ساتھی سعود القحطانی سے بھی تفتیش کی لیکن انہیں چھوڑ دیا گیا۔
جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی سعودی ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان کے ناقد تھے اور غیر ملکی اخبارات میں ان پر سخت تنقید کرتے تھے۔
جمال خاشقجی کو سعودی خفیہ اہلکاروں نے دو اکتوبر 2018 کو استنبول میں سعودی سفارت خانے میں قتل کردیا تھا۔ ان کے اعضا کے ٹکڑے کرکے سعودی قونصلر کے گھر میں دفن کردیے گئے تھے۔
سعودی ولیعہد محمدبن سلمان پر الزام لگایا گیا کہ ان کے حکم پر جمال خاشقجی کو قتل کیا گیا لیکن انہوں نے اس الزام کی تردید کی۔ تاہم ماورائے قانون قتل کے امور میں اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر آگنیس کیلامارڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سعودی ولیعھد محمد بن سلمان نے سعودی صحافی اور نقاد جمال خاشقجی کے قتل کے حکومتی ہونے کا اعتراف کرلیا ہے۔
کیلا مارڈ نے اس سلسلے میں مزید کہا کہ آزادانہ تحقیقات سے ایسے معتبر ثبوت و شواہد ملے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ خاشقجی کے قتل میں بن سلمان کا ہاتھ ہے۔
اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر نے اسی کے ساتھ سعودی ولیعھد کی اس جرم سے خود کو دور کرنے کی کوششوں پر تنقید کی اور انھیں مشکوک قرار دیا اور کہا کہ وہ خود کو اس جرم سے کافی دور کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
آگنیس کیلامارڈ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے اپیل کی ہے کہ وہ خاشقجی قتل کی آزادانہ تحقیقات کرائیں۔
سعودی ولیعھد محمد بن سلمان نے کچھ دنوں پہلے امریکی ٹی وی پی بی ایس کو انٹرویو دیتے ہوئے گذشتہ برس ہونے والے خاشقجی قتل کی ذمہ داری قبول کر لی تھی۔