الحشدالشعبی کا دفاع وطن کے بھرپور عزم کا اعلان
عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی پوری قوت اور استحکام کے ساتھ موجودہ شکل میں ہی باقی رہے گی۔
عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی نے ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا ہےکہ اس عوامی رضا کار فورس کے کمانڈروں، ڈائریکٹروں اور سینیئر افسران کی ایک ہنگامی میٹنگ میں ان حالات کا جائزہ لیا گیا جن میں جنرل قاسم سلیمانی اور الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر جنرل ابو مہدی المہندس کی شہادت واقع ہوئی۔
اس بیان کے مطابق میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ الحشد الشعبی کو اسی شکل میں پوری قوت اور استحکام کے ساتھ باقی رکھا جائے گا ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ شہید ابو مہدی المہندس اور شہید جنرل قاسم سلیمانی، اور دیگر شہدائے استقامت کی شہادت اس فورس کے مجاہدین کے ثبات قدم اور پائیداری کا محرک ہے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کا ہدف عراق اور عوام کی حمایت کرنا ہے ۔بیان میں اعلان کیا گیا ہے کہ عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی عراق کی مسلح افواج کا حصہ ہے اور مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کی کمان میں باقی رہے گی۔
الحشد الشعبی نے اسی طرح اپنے بیان میں بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کی حمایت اور جنوب سے لیکر شمال تک ملک کے مختلف شہروں میں ، الحشد الشعبی کے شہیدوں کے جنازوں میں پر شکوہ شرکت پرعراقی عوام کا شکریہ ادا کیا ہے۔
دوسری طرف عراق کے کارگزار وزیر اعظم عادل المہدی نے امریکی وزیرخارجہ سے مطالبہ کیا ہے کہ عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا پر مبنی عراقی پارلیمان کے فیصلے پرعمل درآمد کے پروگرام کا اعلان کریں۔عادل عبدالمہدی نےامریکی وزیر خارجہ مائک پمپؤ سے ٹیلیفون پر گفتگو میں اسی طرح ہر اس اقدام اور آپریشن کی مخالفت کا بھی اعلان کیا جو عراق کے قومی اقتدار اعلی کے منافی ہو۔
عراق کے کارگزار وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے اسی طرح عراق میں یورپی یونین کے سفیر مارٹن ہارٹ سے ملاقات میں بھی ملک سے امریکی افواج کے انخلا کی ضرورت پر زور دیا ۔ انھوں نے کہا کہ امریکی افواج کے انخلا سے عراق میں امن و سلامتی کے قیام اور اقتدار اعلی کے تحفظ میں مدد ملے گی۔ انھوں نے کہا کہ بغداد نے ہمیشہ سبھی ملکوں کے ساتھ پر امن اور بہترین روابط برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ تین جنوری کو ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے کارواں پر جو عراقی حکومت کی دعوت پر سرکاری دورے پر بغداد گئے تھے، دہشت گرد امریکی فوج کے فضائی حملے میں جنرل قاسم سلیمانی، عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المہندس اور آٹھ دیگر افرا شہید ہوگئے تھے۔دہشت گرد امریکی فوج کے اس دہشت گردانہ فضائی حملے کے بعد عراقی پارلیمان نے پانچ جنوری اتوار کو ملک سے امریکی افواج کے مکمل انخلا کا بل متفقہ طور پر پاس کردیا۔
دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں دعوا کیا ہے کہ عراقی حکام نے خصوصی مذاکرات میں امریکی فوجیوں کے انخلا کی کوئی درخواست نہیں کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ انہیں عراق سے اپنے فوجیوں کو باہر نکالنے میں کوئی مشکل نہیں ہے۔لیکن امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان مورگن اوٹیگس نے کہا ہےکہ واشنگٹن عراق سے اپنے فوجیوں کو باہر نکالنے کے بجائے عراق کے ساتھ اسٹریٹیجک روابط کی بحالی چاہتاہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے عراق کے سرکاری دورے پر گئے ایران کی سپاہ قدس کےکمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المہندس کو شہید کرنے کے دہشت گرد امریکی فوج کے اقدام پر عراقی عوام میں کافی برہمی پائی جاتی ہے ۔ جنرل قاسم سلیمانی نے تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کی بساط لپیٹ کے نہ صرف عراق اور شام کے عوام کے دلوں میں اپنی جگہ بنالی تھی بلکہ پورے مغربی ایشیا کے عوام میں مقبول ترین ہستی بن گئے تھے۔
امریکا کے اس دہشت گردانہ حملے کے جواب میں ایران نے گزشتہ بدھ کو عراق میں دہشت گرد امریکی فوج کے عین الاسد ملٹری بیس سمیت دو فوجی اڈوں پر میزائل برسا کے اسّی دہشت گرد امریکی فوجیوں کو ہلاک اور دوسو سے زائد کو زخمی کردیا تھا۔