عراقی عوام نے ہڑتال اور مظاہروں کی کال کو مسترد کردیا
Jan ۲۱, ۲۰۲۰ ۱۵:۰۹ Asia/Tehran
عراقی عوام نے بلوائیوں کی جانب سے بغداد اور بصرہ جیسے شہروں میں ہرتال کی کال اور سرکاری اداروں کی جبری بندش کی دھمکیوں کو مسترد کردیا اور معمولات زندگی انجام دے رہے ہیں۔
خبروں کے مطابق عراقی عوام کے مختلف طبقوں نے معمول کا کام کاج جاری رکھتے ہوئے بلوائیوں کی سازش کو بری طرح ناکام بنادیا ہے۔
حکومت عراق کے جاری کردہ بیان کے مطابق دارالحکومت بغداد اور جنوبی شہر بصرہ میں کاروباری مراکز اور سرکاری و نیم سرکاری ادارے بدستور کھلے ہوئے ہیں اور عام زندگی بغیر کسی وقفےکے جاری ہے۔
عراقی حکومت نے بغداد اور ملک کے جنوبی شہروں میں سرکاری اداروں میں چھٹی کی افواہوں کو بھی سختی کے ساتھ مسترد کردیا ہے۔
دارالحکومت بغداد کی اہم شاہراہوں اور چوراہوں پر سیکورٹی اہلکار تعینات ہیں اور انہوں نے بلوائیوں کو رفت و آمد میں خلل ڈالنے سے باز رکھا ہے۔
بغداد کی سیکورٹی کمانڈ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے بلوائیوں کے ایک گروپ کو نقض امن میں خلل ڈالنے اور سڑکوں کوبند کرنے کی کوشش کے دوران گرفتار کرلیا ہے۔
ادھر البدر پارلیمانی پارٹی کی سربراہ حسن شاکر نے کہا ہے کہ ملک کے بعض اندرونی حلقوں کے امریکہ کے ساتھ گہرے رابطے ہیں اور وہ عراقی نوجوانوں کو ورغلا کر ایک بار پھر ملک میں جاری پرامن مظاہروں کو پرتشدد بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دوسری جانب پارلیمانی کمیشن برائے قومی سلامتی کے رکن علی الغانمی نے کہا ہے کہ حکومت نے امریکی فوجیوں کے انخلا کے حوالے سے عملی اقدامات کا باضابطہ آغاز کردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کے نتیجے میں رواں سال کے آخر تک غیر ملکی فوجیوں کا انخلا مکمل ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوجیوں کے انخلا کا فیصلہ ایک قومی فیصلہ ہے اور عراقی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر اس کی منظوری دی ہے۔
قومی سلامتی اور دفاع سے متعلق پارلیمانی کمیشن کے سربراہ نے مزید کہا کہ بغداد ایئر پورٹ پر حشدالشعبی کے قائدین اور حشد الشعبی کے مجاہدین کو شہید کیے جانے کے بعد عراق میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کسی طور پر قابل قبول نہیں ہے۔
امریکی فوج کے دہشت گردانہ حملے میں ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر ابومہدی المہندس کی شہادت کے بعد عراقی پارلیمنٹ نے امریکہ سمیت تمام غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کا بل پاس کیا تھا۔
درایں اثنا بغداد کے گرین زون میں امریکی سفارت خانے کے قریب راکٹ حملوں کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔ اس حملے کے بعد امریکی سفارت خانے میں نصب سائرن بجنا شروع ہوگئے۔ میڈیا رپورٹوں میں دو سے تین راکٹ لگنے کی بات کہی گئی ہے تاہم کہا جارہا ہے اس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ عراق کے سیکورٹی ذرائع حملے کے بارے میں مزید تفتیش کر رہے ہیں۔