Mar ۰۵, ۲۰۲۰ ۰۶:۵۵ Asia/Tehran
  • شام میں غرق ہوتا اردوغان کا وجود، السراقب سے دہشت گردوں کا خاتمہ، حزب اللہ اور ایران کا کیا ہے کردار؟ (پہلا حصہ)

شامی فوج نے صوبہ ادلب کے علاقے میں جنگ جاری رکھتے ہوئے اہم علاقے السراقب شہر کو دہشت گرد گروہوں اور ترک فوج کے قبضے سے آزاد کرا لیا ہے جو کہ شامی فوج کی بہت بڑی کامیابی تصور کی جاتی ہے۔

اس شہر پر ترکی کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کا قبضہ تین دنوں سے زیادہ نہيں رہ سکا اور شامی فوج نے وہاں موجود دہشت گردوں کی سرکوبی کرتے ہوئے شہر کو آزاد کرایا اور دمشق کو حلب سے جوڑنے والی اس شاہراہ، اسی طرح حلب کو لاذقیہ سے جوڑنے والی شاہراہ کو پھر سے کھول دیا ہے۔  

انتہا پسند گروہوں کے ترجمان ناجی مصطفی نے فرانس پریس سے گفتگو کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ شامی فوج اب السراقب شہر کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے چکی ہے۔ ترکی نے اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لئے 15 ہزار فوجی اور 3 ہزار بکتربند گاڑیاں اور ٹینک تعینات  کئے تھے لیکن شامی فوج کی پیشرفت کو روک نہیں سکے۔

حزب اللہ کے 1000 جوانوں کا السراقب پہنچنا اور وہاں جاری جنگ میں محاذ سنبھالنا، شامی فوج کی اس کامیابی کی بڑی وجہ ہے۔ حزب اللہ نے لبنان کی سرحد کے نزدیک القصیر شہر کو بھی 2015 میں دہشت گردوں سے آزاد کرانے کے وقت بھی اسی طرح کی طاقت اور حکمت عملی کا مظاہرہ کیا تھا۔

ترک صدر رجب طیب اردوغان نے شام کے اندر جاری اپنے آپریشن کا نام اسپرنگ شیلڈ رکھا ہے اور اس آپریشن سے انہوں نے بڑی امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں لیکن السراقب میں جو ہوا وہ ان کے فوجی آپریشن کے لئے بہت بڑا جھٹکا ہے۔

ترکی کے وزیر دفاع خلوصی آکار نے کہا ہے کہ ترک فوج نے شام کے اندر دو جنگی طیاروں، آٹھ ہیلی کاپٹروں اور درجنوں ٹینک کو تباہ کر دیئے ہیں لیکن السراقب کے واقعے نے ان سب پر پانی پھیر دیا ہے۔ شامی ٹی وی چینل نے السراقب کے اندر موجود شامی فوج کا ویڈیو جاری کیا ہے جس سے شامی فوج کا حوصلہ مزید بڑھ گیا ہے۔

جاری...

بشکریہ

رای الیوم

عبد الباری عطوان

* مقالہ نگار کے موقف سے سحر عالمی نیٹ ورک کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے*

ٹیگس