Mar ۱۳, ۲۰۲۰ ۰۶:۲۸ Asia/Tehran
  • سعودی عرب کے اقتصاد پر انصار اللہ کی کاری ضرب (مقالہ)

مشہور عربی اخبار رای الیوم نے جنگ یمن اور یمنی فوج کی پیشرفت کے بارے میں بہت ہی دلچسپ مقالہ لکھا ہے۔

رای الیوم کے چیف ایڈیٹر عبد الباری عطوان لکھتے ہیں کہ یمن میں جاری جنگ میں ایک طرف یمن کی فوج اور تحریک انصار اللہ ہے جو بہت مضبوط حالت میں ہے اور دوسری جانب سعودی عرب کا بنایا ہوا اتحاد اور اس کے وہ یمنی گروہ ہیں جن کی مدد سے سعودی عرب، جنگِ یمن فتح حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ان گروہوں میں یمن کے مستعفی، فراری اور یمن پر حملے کی دعوت دینے والے یمنی رہنما منصور ہادی سے وابستہ گروہ بھی شامل ہے۔ حالیہ دنوں میں اس گروہ کو یمن کے صوبہ الجوف میں بڑی ناکامی کا سامنا اس وقت کرنا پڑا جب اس صوبے کے مرکز سمیت دیگر علاقوں کو  بھی یمن کی فوج اور رضاکار فورس نے آزاد کرا لیا۔

ان دنوں منصور ہادی اور ان کے پورے نیٹ ورک کو بڑے سخت حالات کا سامنا ہے کیونکہ ان کے عناصر میں اختلافات نظر آ رہے ہیں۔ الجوف میں شکست کا منھ دیکھنے کے بعد اب انہیں شدید تنقیدوں کا سامنا کرنا بھی پڑ رہا ہے۔

جنگ یمن کے تعلق سے حالیہ دنوں میں تین واقعات رونما ہوئے جو بہت ہی اہم ہیں۔

پہلا واقعہ بحیرہ احمر کے ساحل پر ینبو شہر میں سعودی عرب کی آرامکو کمپنی کی تنصیبات پر یمنی فوج اور رضاکار فورس کا وہ بڑا حملہ ہے جس میں کروز میزائل اور ڈرون طیارے استعمال کئے گئے۔ یہ حملہ سعودی عرب کی تیل صنعت میں ریڑھ کی ہڈی سمجھی جانے والی آرامکو کمپنی کی تنصیبات البقیق اور الخریص پر ڈرون حملوں کے کچھ مہینے بعد ہوا ہے۔

دوسرا واقعہ یمن کی فوج اور رضاکار فورس کا صوبہ الجوف  اور ساتھ ہی پڑوسی صوبے المآرب کے بہت سے علاقوں پر اس کا قبضہ ہے جہاں تیل کے کنویں اور ذخائر ہیں۔

تیسرا واقعہ منصور ہادی اور ان کے اتحادی جنرل علی محسن الاحمر کے اتحاد میں پیدا ہونے والا اختلافات ہے۔ حالت یہ ہے کہ احمد عبید بن دغر جیسے ان کے قریبی افراد اب ان پر سخت تنقید کر رہے ہیں۔ بن دغر نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ الجوف صوبے کے ہاتھ سے نکل جانے کے بعد منصور ہادی کی فوج تباہ ہو چکی ہے اور یمن میں طاقت کا توازن الحوثیوں اور علاقائی سطح پر ایران کے حق میں جا چکا ہے۔

ان واقعات کے درمیان سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے یمن کی الحدیدہ بندرگاہ پر حملہ کیا اور سعودی اتحاد کے ترجمان ترکی المالکی نے دعوی کیا کہ اس حملے میں بیلسٹک میزائلوں اور دھماکہ خیز مواد سے بھری کشتیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے لیکن انصار اللہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ الجوف کی آزادی اور آرامکو کمپنی کی تنصیبات پر حملے سے سعودی عرب بہت غصے میں ہے اور اسی غصے کی وجہ سے وہ اندھا دھند بمباری کر رہا ہے۔

جاری...

بشکریہ

رای الیوم

عرب دنیا کے مشہور تجریہ نگار عبد الباری عطوان

ٹیگس