Mar ۱۵, ۲۰۲۰ ۱۷:۴۶ Asia/Tehran
  • امریکہ کے مقابلے میں ایک جٹ ہے عراق

امریکی دہشت گرد فوج کے لڑاکا طیاروں نے پچھلے تین روز کے دوران عراق میں عوامی رضاکار فورس کے ٹھکانوں پر متعدد بار حملے کیے ہیں جس پر عراق کے اندر شدید رعمل ظاہر کیا جارہا ہے۔

عراقی حزب اللہ کے جاری کردہ بیان میں عوامی رضاکار فورس کے ٹھکانوں پر امریکی دہشت گردوں کی بمباری کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جارحین کی اس گستاخی کا جواب ضرور دیا جائے گا۔  بیان میں عراق سے امریکی فوج کے انخلا پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکی دہشت گرد فوج کو عنقریب ملک سے باہر کردیا جائے گا۔ 
ادھر البدر پارٹی کے پارلیمانی لیڈر کریم علیوی نے عوامی رضاکار فورس کے ٹھکانوں پر حملوں کے خلاف پارلیمنٹ کا ہنگامی اجلاس بلانے کے لیے ارکان کے دستخط حاصل کرلیے ہیں۔
انہوں نے اپنے ایک بیان میں عوامی رضاکار فورس پر امریکی حملے اور ملک کے اقتدار اعلی کی خلاف ورزی کے معاملے پر غور کے لیے پارلیمنٹ کا فوری ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ کریم علیوی نے کہا کہ یہ اجلاس اسی ہفتے بلایا جائے اور اس میں موجودہ کیئر ٹیکر وزیراعظم عادل عبدالمہدی کو بھی بلایا جائے۔ 
درایں اثنا عراقی وزارت خارجہ نے بغداد میں متعین امریکی سفیر کو طلب کرکے  عوامی رضاکار فورس پر کیے جانے والے حملوں پر ایک بار پھر احتجاج کیا ہے۔ یہ دوسری بار ہے جب عراق میں امریکی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے امریکہ کے دہشت گردانہ حملوں پر احتجاج کیا گیا ہے۔ گزشتہ جمعے کو بھی عراقی وزارت خارجہ نے امریکہ اور برطانیہ کے سفیروں کو دفتر خارجہ میں طلب کرکے عوامی رضاکا فورس کے خلاف امریکی جارحیت پر احتجاج کیا تھا۔
دوسری جانب بغداد میں امریکی سفارت خانے نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ علاقائی بحرانوں کو دیکھتے ہوئے اربیل کے امریکی قونصلٹ کی تمام سرگرمیاں دو روز کے لیے معطل کردی گئی ہیں۔ بغداد میں امریکی سفارت خانے کی سرگرمیاں پہلے ہی معطل ہیں اور امریکی شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ حتی الامکان عراق آنے سے گریز کریں اور مجبوری کی صورت میں سیکورٹی ہدایات کا خاص خیال رکھیں۔ 
امریکہ نے تاجی کے فوجی اڈے پر کیے جانے والے راکٹ حملوں کو عراق کی عوامی رضاکار فورس حشد الشعبی پر حملوں کی وجہ قرار دیا  ہے، امریکہ نے دعوی کیا ہے کہ یہ حملہ حشدالشعبی نے کیا تھا تاہم اپنے دعوے کے بارے میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔
حقیقت یہ ہے کہ امریکہ عراقی اقتداری کے ڈھانچے میں عوامی رضا کار فورس کے کردار کی تقویت اور اپنے اور صیہونی حکومت کے مفادات کے لیے خطرہ سمجھتا ہے  یہی وجہ ہے کہ مسلسل اس عوامی فورس کے خلاف حملے اور پروپیگنڈے میں مصروف ہے۔ امریکہ ایسے حملوں کے ذریعے ایک طرف عراق کو بد امن کرنا چاہتا ہے اور دوسری طرف حشد الشعبی کو اس بدامنی کا ذمہ دار قرار دینے کے درپے ہے۔
بہرحال عراقی عوام اور مختلف رہنماؤں کی جانب سے سامنے آنے والے ردعمل سے واضح ہوگیا ہے کہ عراقی عوام اور سیاسی جماعتیں حشدالشعبی کے کردار کی حمایت کرتی ہے۔ دوسرے یہ کہ عراقی رہنماؤں اور سیاسی جماعتوں کی غالب اکثریت عوامی رضاکار فورس پر امریکی حملوں کو اپنے اقتدار اعلی کی خلاف ورزی سمجھتی ہے اور کیونکہ یہ حملے عراق کے اندر اور ایک عراقی تنظیم کے خلاف انجام دیے جار ہے ہیں۔ البتہ امریکی اقدامات کے نتیجے میں عراق میں امریکی فوج کے انخلا کا مطالبہ بھی شدت اختیار کرتا رہا ہے۔ 

ٹیگس