عراقی وزیر اعظم نے بحران کمیٹی قائم کردی
عراق کے نئے وزیراعظم نے کہا ہے کہ ان کی حکومت قومی یکجہتی اور اقتدار اعلی کے تحفظ نیز امریکہ کے ساتھ ہونے والے اسٹریٹیجک معاہدے پر نظر ثانی کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اپنی کابینہ کے پہلے اجلاس کے بعد عراق کے نئے وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کا کہنا تھا کہ مذکورہ بحران کمیٹی، ملکی وحدت اور اقتدار اعلی کے تحفظ کی خاطر، واشنگٹن بغداد اسٹریٹیجک معاہدے کے بارے میں امریکیوں سے مذاکرات کرے گی۔
قبل ازیں بغداد میں متعین امریکی سفیر میتھیو ٹیولر سے ملاقات میں وزیر اعظم مصطفی الکالظمی نے کہا تھا کہ ان کا ملک اپنی سرزمین کو دوست اور ہمسایہ ملکوں پر حملے کے لیے استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گا۔انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ عراقی سرزمین دیگر ملکوں سے انتقام کا میدان نہیں ہے۔
عراق کے نئے وزیر اعظم نے اسی کے ساتھ ایسے تمام مظاہرین کو فوری طرح پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے جو پرامن طریقے سے کرپشن کے خاتمے اور اقتصادی صورتحال میں بہتری کا مطالبہ کر رہے تھے۔عراق کی نئی کابنیہ کے اجلاس میں جو اہم فیصلے کیے گئے ہیں ان میں، ریٹائر افراد کے بقایاجات کی ادائیگی کو ترجیح دینے اور رواں سال کے بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لیے اندرونی اور بیرونی قرضے حاصل کرنے کا معاملہ بھی شامل ہے۔
عراق کی نئی کابنیہ کے اجلاس میں وقت مقررہ پر ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کے لیے ضروری وسائل کی فراہمی نیز سیاسی جماعتوں اور ان کی سرگرمیوں کے طریقہ کار سے متعلق ملکی قوانین کو جامع بنانے پر بھی غور کیا گیا۔
عراق کے نئے وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے جمعرات کو پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا ہے جس کے بعد ملک میں چار ماہ سے جاری سیاسی بحران ختم ہو گیا ہے۔
عراقی پارلیمنٹ نے پانچ جنوری کو بغداد ایئر پورٹ کے قریب امریکی دہشت گردوں کے حملے میں، ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر، جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی عوامی رضاکار فورس کے ڈپٹی کمانڈر ابومہدی المنہدس کی شہادت کے بعد اپنے ملک سے امریکی فوج کے انخلا کی قرار داد پاس کی تھی۔
امریکہ نے سن دو ہزار تین میں عراق پر حملہ کیا تھا اور یہ ملک سن دوہزار نو تک امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے قبضے میں رہا ہے۔اگرچہ اقوام متحدہ کی قرارداد سترہ سو نوے کی بنیاد پر امریکہ کو سن دوہزار نو میں عراق سے نکل جانا چاہئے تھا لیکن چار دسمبر دو ہزار آٹھ کو ہونے والے بغداد واشنگٹن سیکورٹی معاہدے کے تحت امریکہ نے عراق میں اپنے مجرمانہ اقدامات اور مداخلت کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔