ممتاز تجزیہ نگار کے قتل پر عراقی حکام کا رد عمل
عراق کے اعلی حکام اور سیاسی شخصیات نے بیانات جاری کر کے ملک کے سیاسی اور اسٹریٹیجک امور کے ماہر تجزیہ کار ہشام الہاشمی کی مذمت کی ہے۔
پیر کی شام عراق کے معروف اور اسٹریٹیجک امور کے سینئر تجزیہ نگار ہشام الہاشمی کو موٹر سائکل پر سوار دو مسلح حملہ دہشتگردوں نے بغداد کے زیونہ علاقے میں ان کے گھر کے سامنے اس وقت گولی مار دی جب وہ ایک عراقی ٹیلی ویژن کو انٹرویو دے کر اپنے گھر واپس آ رہے تھے۔
داعش دہشتگرد گروہ نے ان کے قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ہشام الہاشمی سیکورٹی و اسٹریٹیجک امور کے معروف اور اہم تجزیہ نگار تھے جن کے نظریات کو عراق کے سیاسی و صحافتی حلقوں میں نہایت اہمیت حاصل تھی اور اُن پر توجہ دی جاتی تھی۔
الہاشمی کے قتل پر عراق کے صحافتی و سیاسی حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ عراق کے حکام، سیاسی و صحافتی شخصیات نے اس بزدلانہ اقدام کی مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کا پتہ لگا کر انہیں قرار واقعی سزا دینے پر زور دیا ہے۔
عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے بھی اپنے ملک کے سیکورٹی امور کے اہم اور ممتاز تجزیہ کار اور مبصر کے قتل کی مذمت کی اور ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دینے پر زور دیا۔
عراق کے صدر برہم صالح نے بھی ایک بیان میں الہاشمی کے قتل کو ایک ہولناک اور نفرت انگیز جرم قرار دیا ہے۔
عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی نے بھی الہاشمی کے قتل کی مذمت کی ہے۔
الحکمۃ پارٹی کے سربراہ سید عمار حکیم نے اپنے ایک ٹوئٹ میں الہاشمی کے قتل کی مذمت کی اور اس اقدام کو ملک کے امن و استحکام کو کمزور کرنے کی کوشش قرار دیا۔
الحشد الشعبی نے بھی ایک بیان جاری کر کے الہاشمی کے قتل کی مذمت کی ہے۔بغداد میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے نے بھی ایک بیان جاری کر کے عراق کے سیکورٹی اور اسٹریٹیجک امور کے ماہر تجزیہ کار ہشام الہاشمی کے قتل کی مذمت کی ہے۔
بغداد میں ایران کے سفارتخانے نے اس طرح کی مجرمانہ کارروائیوں کا مقصد عراق کے امن و ثبات کو درہم برہم کرنے سے تعبیر کیا ہے۔