یمنی شہریوں کو سعودی عرب کی جنگ، قحط اور کورونا وائرس کا سامنا
امریکہ اور اسرائیل نواز آل سعود کی حکومت نے یمن کے نہتے عربوں پر گذشتہ 5 برس سے وحشیانہ اور ظالمانہ جنگ مسلط کررکھی ہے ۔
برطانوی اخـبار انڈپینڈنٹ نے یمن کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ یمن کے نہتے عرب مسلمانوں کو سعودی عرب کی مسلط کردہ جنگ کے ساتھ ساتھ اب قحط اور کورونا وائرس کا بھی سامنا ہے۔
برطانوی اخبار کے جائزے کے مطابق یمن کی آدھی آبادی کا انحصار غیر ملکی غذائی اشیاء پر ہے کورونا وباء کے پھیلنے کے بعد یمن کی صورتحال مزید پیچیدہ اور بحران سے دوچار ہوگئی ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے اختتام تک 2 ملین 400 یمنی بچوں کے قحط میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے۔ بین الاقوامی امدادی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ یمنی عوام کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔ ادھر سعودی عرب کے جنگی طیارے شہری آبادی پر بمباری کے علاوہ یمن کے زرعی کھیتوں کو بھی وحشیانہ بمباری کے ذریعہ تباہ کررہے ہیں اور یمنی بچوں اور عورتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جب کہ ان کے یہ اقدامات بین الاقوامی قوانین کی سخت خلاف ورزی شمار ہوتے ہیں اور ان جرائم کی تمام ذمہ داری جارح قوتوں اور عالمی برادری پرعائد ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ یمن پر سعودی عرب کی جاری جارحیت کے نتیجے میں ہر سال تقریبا ایک لاکھ یمنی بچے حملوں، محاصرے، ادویات کی عدم رسائی اور ناقص غذا کے سبب اپنی جان گنوا رہے ہیں۔
سعودی عرب نے امریکہ اور اسرائیل کی حمایت کے زیر سایہ اپنے اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ جارحیتوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اس دوران سعودی حملوں میں دسیوں ہزار یمنی شہری شہید و زخمی ہو چکے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ یمنی باشندے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
سعودی عرب نے غریب اسلامی ملک یمن کی بیشتر بنیادی تنصیبات اسپتال اور حتی مسجدوں کو بھی شہید کر دیا ہے لیکن اس کے باوجود سعودی عرب یمن پر مسلط کردہ جنگ میں اپنے اہداف تک پہنچنے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔
دنیا بالخصوص عالم اسلام اور علاقے کی اہم خبروں کے لیے ہمارا واٹس ایپ گروپ جوائن کیجئے!
Whatsapp invitation link: