قطر مذاکرات کے التوا میں مغربی ملکوں کی مداخلت
افغانستان کی اعلی قومی مفاہمتی کونسل کے ترجمان نے قطر میں بین الافغان امن مذاکرات میں تاخیر کی وجہ مغربی ملکوں کی مداخلت بتائی ہے۔
آریانا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی اعلی قومی مفاہمتی کونسل کے ترجمان فریدون خوزون نے کہا ہے کہ بعض مغربی ملکوں نے طالبان کے بعض قیدیوں کی رہائی کی مخالفت کی ہے جس کی بنا پر دوحہ مذاکرات ملتوی ہو گئے ہیں۔
انہوں نے اس سلسلے میں کسی ملک کانام نہیں لیا۔ افغانستان کی اعلی قومی مفاہمتی کونسل کے سیکریٹری اسداللہ سعادتی نے بھی کہا ہے کہ کونسل کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ کو قطر میں بین الافغان مذاکرات میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے تاہم انہوں نے ابھی اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
اسی اثنا میں افغانستان کے صدر محمد اشرف غنی نے بعض مغربی ملکوں کے سربراہوں کو طالبان گروہ کے خطرناک قدیوں کی رہائی کے نتائج کی بابت خبردار کیا ہے۔ انہوں نے برطانوی ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں طالبان گروہ کے چار سو خطرناک قیدیوں کی رہائی کے بارے میں کہا ہے کہ مغربی ممالک خاص طور سے امریکہ ان قیدیوں کی رہائی کے نتائج کا ذمہ دار ہو گا۔
افغانستان کے صدر نے کہا کہ طالبان گروہ کے یہ قیدی اگر رہا ہوتے ہیں اور وہ دوبارہ جرم و جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں تو یورپ اور امریکہ ہی ذمہ دار ہوں گے۔
یاد رہے کہ افغان حکومت نے چار سو طالبان قیدیوں کو انتہائی خطرناک قرار دیا تھا جن میں دہشت گرد اور منشیات کے اسمگلروں کے علاوہ وحشیانہ جرائم کا ارتکاب کرنے والے بھی شامل ہیں۔ ان کے بارے میں فیصلہ لویہ جرگہ پر چھوڑ دیا گیا تھا اور لویہ جرگہ نے طالبان کے ان چار سو قیدیوں کی رہائی کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔
افغانستان کی حکومت ان میں سے اب تک اسّی قیدیوں کو رہا کر چکی ہے تاہم تین سو بیس دیگر قیدی اب بھی جیل میں بند ہیں جن کی رہائی کا عمل بعض ملکوں کی جانب سے کی جانے والی مخالفت کی بنا پر رک گیا ہے۔حال ہی میں فرانس اور آسٹریلیا کی حکومتوں نے افغانستان کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طالبان دہشت گردوں کو رہا نہ کرے۔دریں اثنا امریکی حکام نے افغان حکومت اور طالبان کے مذاکرات جلد از جلد شروع کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔ امریکا نے طالبان قیدیوں کی رہائی کا عمل بھی تیز کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔