عمان پر تل ابیب سے تعلقات کے قیام اور ایران سے دوری کے لیے ابو ظہبی اور واشنگٹن کا دباؤ
امریکی خفیہ ایجنسی ایف بی آئي کے سابق ایجنٹ علی سوفان کے انفارمیشن گروپ نے انکشاف کیا ہے کہ تل ابیب سے تعلقات کے قیام اور ایران سے دوری کے لیے عمان پر ابو ظہبی اور واشنگٹن دباؤ ڈال رہے ہیں۔
سوفان گروپ کے نام سے مشہور اس انفارمیشن گروپ نے عمان کے سلطان ہیثم بن طارق کے خلاف ابوظہبی کے ولی عہد محمد بن زائد کی سازش کا پردہ فاش کیا ہے۔ اس گروپ نے بتایا ہے کہ امارات اس وجہ سے عمان کے سلطان پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ اس ملک کے پاس تیل اور گیس کے زیادہ ذخائر نہیں ہیں اور اسے بحرین کی طرح سعودی عرب کی حمایت بھی حاصل نہیں ہے۔ اطلاعات کے مطابق، متحدہ عرب امارت، عمان میں سرمایہ کاری کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور وہ اسی حربے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مل کر عمان کے سلطان پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ اسرائيل کے ساتھ اپنے ملک کے تعلقات معمول پر لے آئيں۔
سوفان گروپ کا کہنا ہے کہ ابوظہبی کا خیال ہے کہ اگر عمان، صیہونی حکومت سے تعلقات قائم کر لے تو اس سے قطر بہت زیادہ الگ تھلگ پڑ جائے گا۔ اس گروہ نے یہ بھی بتایا ہے کہ امارات، مسقط پر ایران سے دور ہونے کے لیے بھی دباؤ ڈال رہا ہے لیکن اس کے اس دباؤ کا کوئي خاص نتیجہ برآمد نہیں ہوگا۔ سلطان ہیثم نے ایسا کوئي قدم نہیں اٹھایا ہے جس سے یہ پتہ چلے کہ ایران کے سلسلے میں عمان کے رخ میں تبدیلی آ گئي ہے بلکہ مسقط کی پالیسی، ایران کے ساتھ مسلسل رابطے پر مبنی ہے۔