عراق: بغداد میں سیکورٹی کی صورت حال مضبوط و مستحکم
عراق کی مسلح افواج کے کمانڈ سینٹر کے ترجمان نے اپنے ملک کے دارالحکومت بغداد کی صورت حال ہنگامی ہونے کے بارے میں افواہوں کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا۔
بعض ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر یہ افواہ پھیلائی جارہی تھی کہ عراق کے دارالحکومت بغداد کی سیکورٹی کی صورت حال نازک بنی ہوئی ہے اور پورے شہر میں بدامنی پھیلی ہوئی ہے۔
عراق کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی رسول نے کہا ہے کہ دارالحکومت بغداد میں کسی بھی طرح کی ہنگامی حالت کا اعلان نہیں کیا گیا ہے اور اس شہر کی صورت حال پرسکون اور مستحکم ہے۔
عراق سے ہی ایک اور خبر یہ ہے کہ حزب اللہ عراق کے ترجمان محمد محیی نے اس حقیقت پر تاکید کرتے ہوئے کہ امریکہ، عراقی قوم کا نمبر ون دہشت گرد دشمن شمار ہوتا ہے، کہا ہے کہ اگر امریکہ نے اپنے فوجیوں کو عراق میں باقی رکھنے پر زور دیا تو عراقی تحریک استقامت ماضی سے بھی کہیں زیادہ مضبوط شکل میں ظاہر ہو گی۔
حزب اللہ عراق کے ترجمان نے کہا کہ عراق میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کا اصل مقصد غاصب صیہونی حکومت کو تحفظ فراہم کرنا اور سینچری ڈیل منصوبے پر عمل درآمد نیز شام و لبنان کے ساتھ ایران کے تعلقات منقطع کرنا ہے۔
عراق کے مختلف گروہ اور عوام، اپنے ملک سے دہشت گرد امریکی فوجیوں کے انخلا کے خواہاں ہیں جبکہ عراقی پارلیمنٹ نے بھی پانچ جنوری دو ہزار بیس کو عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بارے میں ایک بل کی منظوری دی ہے۔
دوسری جانب عراق کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک کی سرزمین کو کسی بھی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے. موازین نیوز ویب سائٹ کے مطابق مصطفی الکاظمی نے ایک نشست میں شہر سنجار کے بارے میں بغداد اور اربیل کے درمیان ہونے والے حتمی سمجھوتے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراق کی حکومت مسلح گروہوں کی جانب سے پڑوسی ملکوں کے خلاف عراق کی سرزمین استعمال کئے جانے کے سخت خلاف ہے اور وہ اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دے گی کہ عراق کی سرزمین کو پڑوسی ملکوں کے خلاف استعمال کیا جا ئے ۔
بعض ماہرین، عراق میں امریکہ کی فوجی موجودگی جاری رہنے کا مقصد فتنہ انگیزی اور پڑوسی ملکوں کے خلاف کاروائی قرار دیتے ہیں۔
عراق کے وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے شہر سنجار کے دفتری امور اور سیکورٹی مسائل پر حتمی سمجھوتے کا ذکر کرتے ہوئے عراقی کردستان کی مقامی انتظامیہ کے ساتھ ہم آہنگی سے وفاقی حکومت کے اختیارات کی بنیاد پر شہر سنجار کی صورت حال معمول پر واپس لوٹنے اور استحکام کی بحالی کے سمجھوتے کے اعلان کے ساتھ ایزدیوں کے مسائل کے حل اور شہر سنجار کو مسلح گروہوں سے خالی کروائے جانے پر زور دیا ہے۔
عراق کا شہر سنجار موصل کے مغرب میں ایک سو تیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے جہاں کرد، عرب اور ایزدی قومیں آباد ہیں۔
شہر سنجار میں دو ہزار پندرہ میں داعش دہشت گرد گروہ کے قبضے سے آزادی کے بعد سے پی کے کے، کے عناصر تعینات ہیں۔