حماس اور انصاراللہ کی جانب سے نیتن یاھو کے دورہ سعودی عرب کی مذمت
تحریک حماس نے صیہونی وزیر اعظم کے خفیہ دورہ سعودی عرب کو نہایت خطرناک قرار دیا ہے۔
تحریک حماس کے سینئر رہنما سامی ابو زھری نے پیر کو تاکید کے ساتھ کہا کہ ریاض کو نیتن یاہو کے دورہ سعودی عرب کے بارے میں کہ جو مسلم امہ کی توہین اور ملت فلسطین کے حقوق کی پامالی ہے ، وضاحت پیش کرنا چاہئے ۔
یمن کی تحریک انصار اللہ نے صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دورہ سعودی عرب کو اس ملک کی جانب سے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا پیش خیمہ قرار دیا ہے۔ انصار اللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں مسلمانوں کا کعبہ اور مدینۃ النبی ہے لیکن وہ مسلم امہ کا دفاع کرنے کے بجائے عالم اسلام کے خلاف سازشوں کا مرکز بن گیا ہے۔ محمد عبدالسلام نے کہا کہ صیہونی وزیر اعظم کے خفیہ دورہ سعودی عرب نے یمن کے خلاف جنگ کی حقیقت و ماہیت کو نمایاں کر دیا ہے۔ انصار اللہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ آل سعود نے دیگر ممالک کو بھی صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی تشویق دلائی تاکہ بعد میں سعودی عرب کی جانب سے تل ابیب کے ساتھ تعلقات کی بحالی کو قبول کر لیا جائے۔
تحریک انصار اللہ کے ترجمان نے کہا کہ یمن پر حملہ کرنے والے ممالک صیہونی سازشوں کو برملا کرنے کی جانب بڑھ رہے ہیں اور وہ اپنے مادی و فوجی وسائل کو یمن کے خلاف جنگ میں استعمال کر رہے ہیں اور انھوں نے اس سے ثابت کردیا ہے کہ یہ ایک امریکی و صیہونی جنگ ہے ۔
صیہونی اخبار ہا آرٹص نے پیر کو رپورٹ دی کہ صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنے اس خفیہ دورے میں سعودی عرب کے ولیعھد محمد بن سلمان اور امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو سے ملاقات کی ہے ۔ امریکی وزیر خارجہ مائک پمپئو بھی اس وقت سعودی عرب کے دورے پر ہیں ۔ ہا آرتص نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سعودی عرب کے صوبہ تبوک کے شہر نئوم میں محمد بن سلمان، مائک پومپیو اور نیتن یاہو کے درمیان ہونے والی ملاقات میں موساد کے سربراہ یوسی کوھن بھی موجود تھے۔
فلائٹ ٹریکنگ نے صیہونی وزیر اعظم کی پرواز کے راستے کو ریکارڈ کیا ہے اس کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے اس سلسلے میں وضاحت کرنے سے انکار کردیا۔ نیتن یاھو نے ایسے وقت یہ دورہ کیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ پومپیو بھی علاقے کے دورے پر ہیں۔
ایسا نظر آتا ہے کہ نیتن یاھو ، بن سلمان اور پومپیو کے درمیان ہونے والی ملاقات ، علاقے کی بعض عرب حکومتوں اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے تناظر میں انجام پائی ہے۔ حالیہ مہینوں میں بعض عرب حکومتوں منجملہ سعودی عرب ، بحرین اور متحدہ عرب امارات نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔