Dec ۲۰, ۲۰۲۰ ۰۶:۵۶ Asia/Tehran
  • یمن میں جاری نسل کشی میں یورپ برابر کا شریک

یورپی پارلیمنٹ کے رکن نے اعتراف کیا ہے کہ یورپ بھی یمن میں جاری نسل کشی میں برابر کا شریک ہے۔

یورپی پارلمان کے ایک رکن نے انسانی حقوق کے تعلق سے یورپی یونین کے دوغلے پن اور دوہرے معیارات پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ کو جب چین اور ایران کو لات مارنے کا موقع ملتا ہے تو اسے انسانی حقوق سے پیار ہوجاتا ہے، حالانکہ ہم یمن میں جاری نسل کشی میں سعودیوں کا بھرپور ساتھ دے رہے ہیں۔

یورپی پارلیمنٹ میں آئرش رکن پارلمان " مایک ولاس" نے انسانی حقوق کے تعلق سے یورپ کے دوہرے رویئے پر کڑی تنقید کی ہے۔

انہوں نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ یورپی یونین بیلاروس میں مخالفین کو ایوارڈ دیتی ہے کیوں کہ اس کی سرحدیں روس سے ملتی ہیں، ہمیں جب بھی ایران اور چين پر انسانی حقوق کا شکنجہ کسنے کا موقع ملتا ہے ہم انسانی حقوق کے عاشق ہوجاتے ہیں لیکن ہم یورپی پارلیمنٹ میں یمن کے بارے میں بات نہیں کرسکتے کیوں کہ وہاں ہم سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے شانہ بشانہ نسل کشی میں مصروف ہیں، جس کے نتیجے میں اب تک لاکھوں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور دسیوں لاکھ افراد بھوک سے تڑپ رہے ہیں۔ 

واضح رہے کہ امریکہ اور یورپی ممالک یمن کے خلاف سعودی جارح اتحاد کو گزشتہ چھ برسوں سے اسلحے کی سپلائی میں پیش پیش ہیں۔

اس دوران یمن کے نہتے بے گناہ اور معصوم شہریوں کے قتل عام کے ساتھ ہی سعودی اتحاد نے جنگ کے ابتدائی برسوں کے دوران ہی اس غریب ملک کا بنیادی اسٹریکچر تباہ کرکے رکھ دیا تاہم اس کے باوجود یمنیوں کی استقامت اور پائیداری نے جارحین کو ناکو چنے چبوا دئے ہیں۔

یمن کے ایک سرکاری عہدیدار کے مطابق جنگ اور محاصرے کے سالانہ ایک لاکھ نوزائدہ بچے اپنی ماؤں کی آغوش میں دم توڑ رہے ہیں۔ ہر گھنٹے تین معصوم بـچے موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔

 

ٹیگس