Dec ۲۲, ۲۰۲۰ ۰۸:۲۴ Asia/Tehran
  • سعودی ولیعہد نے ٹرمپ سے عدالتی تحفظ کی بھیک مانگی

سعودی عرب نے امریکہ سے ولیعہد بن سلمان کے لئے عدالتی تحفظ فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب کے حساس ادارے کے ایک سابق افسر کو قتل کرنے کے اقدام کے تعلق سے ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب کے ولیعہد شہزاد محمد بن سلمان کو عدالتی تحفظ فراہم کئے جانے کی درخواست کا جائزہ لے رہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی حکومت کو سعودی حکومت کی جانب سے ایک درخواست موصول ہوئي ہے جس میں اپیل کی گئی ہے کہ محمد بن سلمان کو سعودی خفیہ ادارے کے سابق افسر کو قتل کئے جانے کے اقدام سے مربوط کیس میں، عدالتی تحفظ فراہم کیا جائے۔

روزنامہ واشنگٹن پوسٹ نے اپنی آج کی اشاعت میں اس کیس سے متعلق دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ دی ہے کہ سعودی عرب نے ٹرمپ حکومت سے درخواست کی ہے کہ " سعد الجبری" نے محمد بن سلمان کے خلاف جو کیس دائر کیا ہے اس کیس میں بن سلمان کو قانونی تحفظ فراہم کیا جائے۔

"سعد الجبری" سعودی عرب کے انسداد دہشت گردی سے مربوط ادارے کے ایک افسر ہیں جو اس وقت کنیڈا میں مقیم ہیں۔ سعد الجبری نے واشنگثن کی ایک عدالت میں محمد بن سلمان کے خلاف باضابطہ طور پر اپنے قتل کی کوشش کا الزام عائد کرتے محمد بن سلمان کے خلاف کیس دائر کیا ہے۔

اس درمیان کیس کے حوالے سے محمد بن سلمان کے وکیل نے اطمینان دلایا ہے کہ سعودی ولی عہد کو امریکہ میں ہر طرح کا قانونی تحفظ حاصل ہے اور ان پر کسی بھی امریکی عدالت میں کیس نہیں چلایا جا سکتا۔

واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقچی کے قتل سمیت سعودی ولی عہد پر اپنے مخالفین کے قتل یا اقدام قتل کے متعدد الزامات ہیں، جن کے پیش نظر ایسی خبریں بھی ملی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ کی نئی حکومت محمد بن سلمان کو چھوڑ کر ان کے بھائی خالد بن سلمان کو ان کی جگہ ولی عہد بنائے جانے پر غور کر رہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب اپنے پیٹرو ڈالر کے سہارے دنیا بھر میں خاصے اثر و رسوخ کا حامل ہے جس کے باعث وہ اب تک مختلف سنگین جرائم منجملہ یمن میں طفل کشی اور اپنے قونصل خانے کے اندر صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے ارتکاب کے باوجود بین الاقوامی عتاب سے خود کو محفوظ رکھنے میں کامیاب رہا ہے۔

ٹیگس