بغداد میں شہدائے استقامت کی پہلی برسی
عراق کے دارالحکومت بغداد کے التحریر اسکوائر پر شہدائے استقامت شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی پہلی برسی کا مرکزی پروگرام شروع ہوگیا ہے جس میں ہزاروں افراد شریک ہیں۔
التحریر اسکوائر پر ہونے والا یہ عظیم الشان اجتماع ، شہادت اور حاکمیت کے عنوان سے منعقد کیا گیا ہے اور اس میں شریک لوگ بڑے پرجوش انداز میں شہیدوں کے راستے پر گامزن رہنے اور عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے نعرے لگا رہے ہیں۔
شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی جائے شہادت کی جانب عراقیوں کی آمد کا سلسلہ کل رات سے شروع ہوگیا تھا اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ گاڑیوں اور دوسرے ٹرانسپورٹ ذرائع سے بغداد پہنچ رہے تھے۔
مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں قومی پرچم اور شہدا کی تصاویر کے حامل بینروں کے علاوہ عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے پرچم بھی اپنے ہاتھوں میں اٹھار رکھے تھے اور ملک سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کر رہے تھے۔
عراقی وزارت داخلہ کے ترجمان خالد المحنا نے بتایا ہے کہ شہید قاسم سلیمانی اور ابومہدی المہندس کی برسی کے پروگراموں کی سیکورٹی کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں اور شہر میں داخلے کے تمام راستوں کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں اضافہ سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا ہے۔
ادھر شہدائے استقامت کی برسی کی منتظمہ کمیٹی نے کہا ہے کہ عراق سے امریکی فوج کا انخلا اس عظیم الشان عوامی اجتماع کا بنیادی مطالبہ ہے۔
دوسری جانب ہزاروں عراقیوں نے بغداد ایئر پورٹ روڈ پر واقع شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی جائے شہادت پر بھی اجتماع منعقد کرکے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا۔ عراقی شہریوں نے شہدا کی جائے شہادت پر پھول نچھاور کیے اور ان کی یاد میں شمعیں روشن کیں۔ اس موقع پر عراق کی عوامی رضاکار فورس کے چند ایک کمانڈروں نے خطاب بھی کیا اور شہیدوں کے خون کا انتقام لینے اور امریکی فوجیوں کو ملک سے باہر نکالنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال تین جنوری کو امریکی دہشتگرد فوج نے ڈونلڈ ٹرمپ کے براہ راست حکم سے ایران کی قدس فورس کے کمانڈر، جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر جنرل ابو مہدی المہندس کو ان کے ساتھیوں کے ہمراہ فضائی حملہ کر کے شہید کر دیا تھا۔ شہید قاسم سلیمانی حکومت عراق کی باضابطہ دعوت پر بغداد پہنچے تھے اور وہ حکومت عراق کے مہمان تھے۔