Jan ۲۵, ۲۰۲۱ ۱۸:۴۴ Asia/Tehran
  • ملک میں ہزاروں داعشی عناصر کی موجودگی کا دعویٰ صحیح نہیں: عراقی کمانڈر

عراق کی مسلح افواج نے کہا ہے کہ بغداد میں دہشت گردانہ حملے میں ملوث عناصر کی شناخت کر لی گئی ہے اور ساتھ ہی انٹیلیجینس کی مدد سے مزید دہشتگردانہ حملے کرنے کا پروگرام بنا رہے تکفیری عناصر کا پتہ لگا کر انکے منصوبے کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔

عراق کی مسلح افواج کے ترجمان جنرل یحیی رسول نے کہا ہے  کہ انٹیلجنس ایجنسیوں کو بغداد خود کش کارروائیوں میں ملوث عناصر، اس کی منصوبہ بندی کرنے والوں اور انہیں الطیران اسکوائر تک پہنچنے میں مدد فراہم کرنے والوں کے بارے میں کچھ اطلاعات ملی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکورٹی اداروں نے انٹیٹلیجنس کی مدد سے بغداد میں کچھ خود کش حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والے عناصر کا پتہ لگا کر اس سازش کو ناکام بنانے میں کامیابی بھی حاصل کی ہے ۔

یحیی رسول نے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ جنگ، انٹیلیجنس کی جنگ ہے اور داعش، اس وقت جرائم پیشہ ٹولے اور گینگ  کی طرح کا کام کر رہا ہے۔ عراق کی مسلح افواج کے ترجمان نے کہا کہ داعش گروہ کھلے علاقوں، ٹیلوں اور سیاسی اعتبار سے متنازعہ  علاقوں کو استعمال کر رہا ہے اور اس سے غلط فائدہ اٹھا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عراق میں تین ہزار داعش دہشتگردوں کی موجودگی کا دعوی مبالغہ آمیز ہے کیونکہ ان کی تعداد صرف چند سو ہی ہے اور اس وقت وہ کسی بھی علاقے کو اپنے کنٹرول میں لینے کی توانائی نہیں رکھتے اور زیادہ سے زیادہ جانی نقصان پہنچانے کے لئے صرف کچھ حملے ہی کر سکتے ہیں اور اس کے بعد بھاگ جاتے ہیں۔

درایں اثنا سعودی عرب کی سرگرم سیاسی شخصیت فواد ابراہیم نے کہا ہے کہ بغداد میں ہونے والے دو خود کش دھماکوں میں ریاض کا ہاتھ ہے جس کا مقصد امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت کو پیغام دینا تھا۔

امریکہ میں مقیم سعودی عرب کی اس فعال سیاسی شخصیت نے پیر کو ٹوئٹ کیا کہ چاہے بغداد کے الطیران اسکوائر پر دو خود کش دھماکے ہوں یا ریاض پر یمنیوں کے میزائل حملے کی جعلی خبریں، دونوں کا ایک ذمہ دار ہے اور اس کا تعلق سعودی عرب اور اس کے بدخواہ اتحادیوں سے ہے۔ 

دو روز قبل ریاض میں دھماکوں کی آواز سنائی گئی تھی جس کے بعد سعودی حکومت نے دعوی کیا گیا تھا کہ یمنی فوج کے میزائل حملے کو ناکام بنا دیا گیا ہے، جبکہ یمنی فوج کا کہنا ہے کہ ہفتے کو اس نے ریاض کی جانب کوئی بھی میزائل فائر نہیں کیا تھا اور یہ سعودی حکومت کا ایک جھوٹا دعوی ہے تاکہ وہ نومنتخب امریکی صدر بائیڈن کی ہمدردیاں حاصل کر سکے۔

ٹیگس