Feb ۰۶, ۲۰۲۱ ۰۷:۰۱ Asia/Tehran
  • جنگی جرائم کا سامنا کرنے کے لئے آل سعود کو تنہا کرنے کا فیصلہ

امریکی صدر جوبائیڈن کی وزارت جنگ نے ایک بار پھر دعوا کیا ہے کہ یمن کے خلاف سعودی عرب کا ساتھ نہیں دیا جائے گا۔

چھے برسوں تک یمن کے نہتے اور بے گناہ معصوم بچوں اور عورتوں کا قتل عام کرنے کے بعد امریکہ نے سعودی عرب کے ساتھ انٹیلی جنس تعاون ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

امریکی وزارت جنگ پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا ہے کہ یمن کی جنگ میں سعودی عرب کے ساتھ انٹیلیجنس شیئرنگ کا تعاون روک دیا گیا ہے تاہم فوجی پالیسیوں میں نظرثانی سے واشنگٹن کے معاہدوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور معاہدے اپنی جگہ برقرار رہیں گے-

انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں بھی ذمہ دارانہ طریقے سے جنگ کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور جتنے بھی فیصلے کئے گئے ہیں ان سب پر نظرثانی کی جائے گی- امریکی وزارت جنگ کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ واشنگٹن نے یمن کی جنگ میں سعودی عرب کے ساتھ ہر طرح کا تعاون بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب بدستور امریکا کا اہم سیاسی شریک بنا رہے گا- اسی طرح کا بیان نومنتخب امریکی صدر نے بھی دیا ہے کہ امریکا سعودی عرب کے دفاع کی حمایت کرتا رہے گا۔

اس سے پہلے امریکی وزارت خارجہ نے بھی دعوی کیا تھا کہ واشنگٹن یمن میں حملوں اور فوجی آپریشنز کی حمایت بند کر رہا ہے-

اس درمیان یہ بھی اطلاعات ہیں کہ امریکی صدر بائڈن نے یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے خلاف عائد امریکی پابندیوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس تنظیم کا نام بھی دہشت گرد گروہوں کی فہرست سے نکالنے کی بات کی ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ جو بائیڈن نے کانگریس کو اطلاع دے دی ہے کہ وہ انصار اللہ کا نام دہشت گرد گروہوں کی فہرست سے نکال رہے ہیں۔

جوبائیڈن نے جمعرات کو اپنے خطاب میں یمن میں جنگ کی وجہ سے ابتر انسانی صورتحال پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ یمن کی جنگ کو بند کرانا چاہتے ہیں اور انہوں نے مغربی ایشیا میں اپنی خصوصی ٹیم سے کہا ہے کہ وہ یمن میں جنگ بندی کے لئے اقدام کریں۔

امریکہ کی جانب سے یہ دعوے ایسے عالم میں سامنے آ رہے ہیں کہ کہ ٹرمپ کے دور حکومت میں امریکہ جنگِ یمن میں سعودی عرب کا سب سے بڑا حامی شمار ہوتا تھا۔

 

خیال رہے کہ سعودی اور اماراتی اتحاد امریکی معاونت اور حمایت کے زیر سایہ چھے برس سے یمن کے عوام کو براہ راست اپنی جارحیت کا نشانہ بنا رہا ہے، اس دوران یمن کی بنیادی تنصیبات کو فضائی بمباری اور میزائیلی حملوں کے ذریعے ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا گیا ہے جبکہ کم از کم سترہ ہزار یمنی شہید، دسیوں ہزار زخمی اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔

یہ بھی دیکھئے: 

امریکہ اپنے دعوے کے برخلاف سعودی عرب کی حمایت سے دستبردار نہیں ہوگا: انصار اللہِ یمن

بن سلمان کو راستے سے ہٹانے کی تیاریاں

 

 

ٹیگس