۸۰ ہزار یمنی بیمار سعودی و امریکی حکام کی بھینٹ چڑھ گئے
یمن کے دارالحکومت صنعا میں بین الاقوامی ایئرپورٹ کے مینیجنگ ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ صنعا ایئرپورٹ کی سعودی و امریکی اتحاد کے ذریعے ہونے والی ناکہ بندی کے باعث اب تک اسی ہزار بیمار اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔
فارس نیوز کے مطابق خالد الشریف نے کہا کہ اسی ہزار یمنی بیمار گزشتہ ساڑھے چار برسوں میں اس لئے لقمہ اجل بن گئے کہ سعودی و امریکی اتحاد نے صنعا ایئرپورٹ کی ناکہ بندی کر رکھی تھی اور وہ بیمار اپنے ضروری و فوری علاج کی خاطر ملک کے باہر سفر نہ کر سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف یمن میں سعودی و امریکی اتحاد کے اس قسم کے جرائم جاری ہیں اور دوسری طرف عالمی برادری کی افسوسناک خاموشی ہے جس سے ملک کی صورتحال مزید ابتر ہوتی جا رہی ہے۔
صنعا ایئرپورٹ کے مینیجنگ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ گزشتہ چھے سال سے یمن پر مسلط شدہ جنگ کے باعث ملک کا طبی نظام تباہ ہو کر رہ گیا ہے اور اسکے ساتھ ساتھ ملک کے مکمل محاصرے کے باعث یمن میں اس وقت مزید ساڑھے چار لاکھ ایسے بیمار ہیں جنہیں فوری طور پر ملک سے باہر جانے کی ضرورت ہے۔
خالد شریف کا کہنا تھا کہ یمن کے محاصرے اور ایئرپورٹ بند ہونے کے سبب قریب دس لاکھ یمنی شہری اپنے وطن واپس لوٹنے سے قاصر ہیں جبکہ ہزاروں طلبا بھی ملک کے باہر اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی و امریکی اتحاد کے حملوں کے نتیجے میں اس ایئرپورٹ کو اب تک ڈیرھ سو میلین ڈالر کا نقصان پہونچ چکا ہے۔