Feb ۱۶, ۲۰۲۱ ۰۶:۴۵ Asia/Tehran
  • بالآخر سعودی عرب کو یمن کے ساتھ مذاکرات کی سوجھی

یمن کے نہتے اور بے گناہ شہریوں پر چھے سال کی وحشیانہ بمباری اور جارحیت کرنے کے اور یمنی فورسز سے سیاسی و جنگی میدان میں مسلسل چوٹ کھانے کے بعد اب اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے نمائندے نے کہا ہے کہ یمن کے بحران کا واحد حل بات چیت میں مضمر ہے۔

اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے نمائندے عبداللہ المعلمی نے پیر کی رات اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہمیں اپنے مفادات کے دفاع کے لئے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔

العربیہ کے ساتھ ایک انٹریو کے دوران انہوں یمن کے خلاف سعودی اتحاد کی چھے سالہ جارحیت کی طرف کسی قسم کا کوئی اشارہ کئے بغیر دعوی کیا، "حوثی (انصار اللہ) ایک دہشت گرد تنظیم ہے" اور ہم اسی بنیاد پر ان کے ساتھ بات چيت کریں گے۔

المعلمی نے بتایا کہ یمن کے امور میں امریکی نمائندے اس وقت یمن کے لئے اقوام متحدہ کے نمائندے کے ساتھ  صلاح و مشورے کر رہے ہيں۔ اس کے ساتھ ہی سعودی المعلمی نے امریکی انداز میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران یمن میں تخریبی کردار ادا کر رہا ہے۔

عبداللہ المعلمی نے یہ بھی کہا کہ یمن کے بحران کا واحد حل یمنیوں کے درمیان  گفتگو اور بات چیت ہے اور یہ سیاسی و سفارتکاری کے ذریعے ہی اس کو حل کیا جاسکتا ہے۔

یمن کے نہتے عوام اور معصوم و بے گناہ بچوں اور خواتین کو چھے برسوں سے دن رات گولہ باری کا نشانہ بنائے جانے اور سخت محاصرے کی وجہ سے یمن میں انسانی المیہ کے پیش نظر اقوام متحدہ نے اپنی ایک رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ چار پانچ سال سے کم عمر کے چار لاکھ بچوں کی زندگی موت کے خطرے سے دوچار ہو چکی ہے۔

مبصرین کا خیال ہے کہ یمن کے تعلق سے امریکی صدر جوبائیڈن کی ظاہر سازی سے خود کو ہماہنگ کرنے کے لئے سعودی اتحاد اور خاص طور پر آل سعود کی جانب سے اس طرح کے بیانات کا اصل مقصد رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے علاوہ اور کچھ نہيں ہے

 

 

ٹیگس