یمن نے امریکی تجاویز کو سازش قرار دے دیا
یمن کے قومی مذاکرات کار وفد کے سربراہ محمد عبدالسلام نے امریکی ایلچی کی تجاویزکو ایک سازش قرار دیتے ہوئے سختی کے ساتھ مسترد کردیا ہے۔
المسیرہ ٹیلی ویژن کے مطابق یمن کے قومی مذاکرات کار وفد کے سربراہ محمد عبدالسلام نے امریکی تجاویز کو ایک سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد یمن کو موجودہ صورتحال سے بھی زیادہ خطرناک حالات کی جانب دھکیلنا ہے۔
انہوں نے امریکی تجاویز کو سعودی عرب اور اقوام متحدہ کی مجموعی سوچ کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ان تجاویز میں نہ تو محاصرے کے خاتمے کی بات شامل ہے اور نہ ہی جنگ بندی کے قیام کا ذکر کیا گیا ہے۔
یمن کے قومی مذاکرات کار وفد کے سربراہ نے کہا کہ امریکی تجاویز کا مقصد محض محاصرے کی شکل کو تبدیل کرکے یمن کو سفارتی محاصرے میں جکڑنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی تجاویز میں صنعا ایئرپورٹ کے حوالے سے ایسی شرائط رکھی گئی ہیں کہ گویا پروازوں کی رفت و آمد کی اجازت سعودی اتحاد صادر کرے گا۔
محمد عبد السلام نے واضح کیا کہ اگر جارحین جنگ اور محاصرے کے خاتمے کے بارے میں سنجیدہ ہوں تو انصاراللہ کی جانب سے اس کا خیرمقدم کیا جائے گا۔
یمن کے قومی مذاکرات کار وفد کے سربراہ نے امریکی ایلچی ٹموتھی لنڈرکنگ کے اس دعوے کو بھی مسترد کردیا کہ سعودی عرب ستمبر سے جنگ بندی کی پابندی کر رہا ہے جبکہ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے حملے جاری رکھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ساری دنیا جانتی ہے کہ یمن پر جارحیت بند نہیں ہوئی، محاصرہ بھی جاری ہے حتی گولہ باری کا سلسلہ ایک روز کے لیے بھی نہیں رکا، ایئر پورٹ بند پڑے ہیں، بندرگاہوں میں سناٹا ہے اور محاصرہ پہلے سے زیادہ شدید ہوگیا ہے۔
دوسری جانب یمن کی قومی حکومت کے نائب وزیر خارجہ حسین العزی نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں اقوام متحدہ کے کردار پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس عالمی ادارے اور عالمی برادری کو یمن میں قیام امن اور جنگ بندی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری ناکام تجربات کا اعادہ کر رہی ہے اور ہر گزرنے والے دن کے ساتھ یمنیوں کی تشویش میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور امن کے آغاز کے لیے لازمی اعتماد بحال کرنے کی کوششیں ناکام ہوتی جارہی ہیں۔
یمن کے نائب وزیر خارجہ نے دباؤ کے غیر قانونی حربوں اور اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ، ہمارے مال بردار بحری جہازوں کو روکے جانے اور ہوائی اڈوں کی بندش کو جائز اور سعودی اتحاد کا حق قرار دے رہی ہے تا کہ مذاکرات میں دباؤ برقرار رکھا جائے جبکہ فریق مقابل کی جانب سے جنگی جرائم کے ارتکاب اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزیوں کو یکسر نظرانداز کر رہی ہے۔
حسین العزی نے کہا کہ مال بردار جہازوں کو روکنا اور ہوائی اڈوں کی بندش یمنی عوام کے خلاف جنگی جرم شمار ہوتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ دو ہفتے سے بھی کم کے عرصے میں، مغربی ایشیا کے غریب عرب اور اسلامی ملک کے خلاف سعودی جنگی اتحاد کی وحشیانہ اورغیر قانونی جارحیت ساتویں سال میں داخل ہوجائے گی۔
چھے برس سے جاری اس جنگ کے نتیجے میں سترہ ہزار یمنی شہری شہید اور دسیوں ہزار زخمی ہوئے ہیں جبکہ چالیس لاکھ سے زائد افراد کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے اور یمن کا پچاسی فی صد بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے۔