غرب اردن میں نتنیاہو کے خلاف فلسطینیوں کے مظاہرے
فلسطینیوں نے غاصب صیہونی حکومت کے وزیراعظم نتن یاہو کی جانب سے قدیمی علاقے سوسیا کا دورہ کئے جانے کے خلاف وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
فلسطین الیوم کی رپورٹ کے مطابق فلسطینیوں نے غرب اردن کے شہر الخلیل میں غاصب صیہونی حکومت کے وزیراعظم نتن یاہو کی جانب سے فلسطین کے قدیمی علاقے سوسیا کا دورہ کئے جانے کے خلاف وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے مظاہرہ کرنے والے فلسطینیوں پر ربڑ کی گولیاں چلائیں اور آنسو گیس کا استعمال کر کے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔
دوسری جانب فلسطین کی خودمختار انتظامیہ کی وزارت خارجہ نے غاصب صیہونی حکومت کے وزیراعظم کے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے اور اسے اشتعال انگیز اقدام قرار دیا ہے۔
غاصب صیہونی حکومت نے یکم جولائی سے غرب اردن کے تیس فیصد علاقوں کو مقبوضہ فلسطین میں شامل کرنے کے اپنے منصوبے پرعمل کرنے کا اعلان کیا تھا مگر فلسطینیوں اور مختلف ملکوں کے دباؤ کے بعد غاصب صیہونی حکومت اپنا یہ منصوبہ ملتوی کرنے پر مجبور ہو گئی۔
دریں اثنا فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان نے کوسوو کی جانب سے بیت المقدس میں سفارت خانہ کھولنے کے اقدام کی مذمت کی ہے -
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا ہے کہ بیت المقدس میں کوسوو کا سفارت خانہ کھولنے کا اقدام عالمی قوانین اور بین الاقوامی قرادادوں کے منافی اور درحقیقت غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی برقراری کی ترغیب کے مترادف ہے۔
تحریک حماس نے کہا ہے کہ اس قسم کے اقدامات سے بیت المقدس کا تشخص ہرگز تبدیل نہیں ہو سکتا اور اس کی اپنی پہچان بدستور باقی رہے گی۔
کوسوو کی وزارت خارجہ نے اتوار کے روز ایک تقریب کے دوران بیت المقدس میں اپنے سفارت خانے کا افتتاح کیا ہے۔اس سے قبل نو مارچ کو کوسوو نے غاصب صیہونی حکومت اور کوسوو کے وزرائے خارجہ کی موجودگی میں اسرائیل کے ساتھ کوسوو کے تعلقات کی استواری کا اعلان کیا تھا۔اس سے قبل بھی امریکہ کے سابق صدر ٹرمپ کے دور حکومت میں واشنگٹن کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں بعض عرب ملکوں منجملہ متحدہ عرب امارات اور بحرین نے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات کی برقراری کے بارے میں سمجھوتے طے کئے تھے۔