حضرت علی اکبر نوجوانوں کیلئے رول ماڈل
11شعبان المعظم وہ تاریخ ہے جب حضرت امام حسین علیہ السلام کی آغوش مبارک میں علی اکبر جیسا فرزند آیا، جنہوں نے اپنی پوری زندگی اپنے بابا کے مقصد پر یوں قربان کر دی کہ آج کے جوانوں کے لئے نمونہ بن گئے اور اسی بنیاد پر آج کی تاریخ کو اسلامی دنیا میں علی اکبر علیہ السلام سے منسوب کرتے ہوئے یوم جوان کے نام سے جانا جاتا ہے۔
نوجوانی کا دور اگرچہ زیادہ طولانی نہیں ہوتا، لیکن ہمیشہ یادگار اور ناقابل فراموش ہوتا ہے۔ نوجوان ہر دور اور ہر معاشرے کا متحرک کردار شمار ہوتے ہیں اور تاریخ گواہ ہے کہ جس معاشرے میں نوجوان بیدار ہوئے، اس معاشرے، ملت اور قوم نے ترقی کی منازل طے کیں۔ صدر اسلام کی تاریخ کا بھی اگر جائزہ لیا جائے اور رسول خدا (ص) نے جب توحید اور وحدانیت کا پرچم بلند کیا تو نوجوانوں نے آگے بڑھ کر ان کا ساتھ دیا۔
نوجوان عام طور پر اپنے جوش و جذبے اور فکری سطح کے حوالے سے خام، سادہ اور پاکیزہ قلب و ذہن کے مالک ہوتے ہیں۔ صدر اسلام میں بھی یہی کچھ ہوا کہ نوجوان اسلامی تعلیمات کی طرف چلے آئے اور وہ دین اسلام کو صدق دل سے قبول کرتے ہوئے اس توحیدی دین کی تبلیغ اور ترویج میں مصروف ہوگئے۔
یوں تو ہر دن ہی جوانوں کا ہے کہ ان کے وجود میں حرکت ہوتی ہے، شادابی و فرحت سے ان کا وجود سرشار ہوتا ہے اور ہر آنے والے دن کو وہ اپنی توانائیوں کی بنیاد پر یادگار بنا دیتے ہیں لیکن آج کی تاریخ اس لئے اہم ہے کہ انہی سے مخصوص ہے، روز جوان جہاں جوانوں کی اہمیت کو بیان کرتا ہے، وہیں حضرت علی اکبر جیسے جوان کی یاد بھی دلاتا ہے جنہوں نے اپنی جوانی دین پر لٹا دی اور ہر شریف النفس جوان کے دل کی دھڑکن بن گئے اور یہی وجہ ہے کہ آج ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ شام میں حق و باطل کے درمیان سجے معرکہ میں جوانوں ( مدافع حرم) کا جوش و ولولہ کیسا ہے جن کے عزم و ہمت کو ہمارا سلام۔
حضرت علی اکبر علیہ السلام کی راہ پر چلتے ہوئے اپنی جوانی کو راہ اسلام پر لٹا دینے والوں کو سلام، جنہوں نے دنیا کی زرق وبرق کو ترک کر کے دفاع حرم حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو اپنی زندگی کا نصب العین بنا لیا، یہی وجہ ہے کہ شہداء حرم بی بی زینب سلام اللہ علیہا کی ایک بڑی تعداد ہمیں ان جوانوں کی نظر آتی ہے جن کی عمریں حضرت علی اکبر علیہ السلام کی عمر سے نزدیک ہیں۔ یقینا کل اگر حضرت علی اکبر علیہ السلام نے حقانیت کی راہ پر مر مٹ کر امر ہو جانے کا سبق نہ دیا ہوتا تو آج یہ روح پرور سماں نہ ہوتا، جو ہم شام، عراق،یمن،بحرین اور اسی طرح دنیا کے دیگر ممالک میں دیکھ رہے ہیں۔
یاد رہے کہ ایران میں آنے والے اسلامی انقلاب میں بھی جوانوں کا کردار بے مثال رہا ہے-
ہمارا کروڑوں سلام و درود ہو حسین ابن علی علیہ السلام کے اس جوان بیٹے حضرت علی اکبر (ع) پر جنہوں نے "اولسنا علی الحق" کہہ کر ہمارے جوانوں کو سمجھا دیا کہ تم اگر حق پر ہو تو پرواہ نہیں ہونی چاہیئے کہ تم موت پر جا پڑو یا موت تم پر آ جائے۔
آج جہاں ایک طرف جوانوں سے منسوب اس دن میں ذکر و یاد علی اکبر سزاوار ہے، وہیں بہت مناسب ہے کہ ہم اپنے سماج اور معاشرہ میں غور کریں کہ جوانوں کے مسائل کیا ہیں، انہیں کن مسائل و مشکلات کا سامنا ہے اور ان کا راہ حل کیا ہے۔
سحرعالمی نیٹ ورک اپنے تمام ناظرین ، سامعین اور کرم فرماوں خاص طور سے سبھی جوانوں کی خدمت میں تبریک و تہنیت پیش کرتا ہے۔