May ۲۹, ۲۰۲۱ ۱۰:۳۱ Asia/Tehran
  • فلسطینیوں نے کیوں اسرائيل کی بے حد اہم تنصیبات کو جان بوجھ کر نشانہ نہیں بنایا ؟ جنرل قاآنی نے جو وجہ بتائي وہ دل خوش کرنے والی ہے

داغے جانے والے 3 ہزار راکٹ خود فلسطینیوں کے ہی تیار کردہ ہیں: جنرل اسمعیل قاآنی

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جنرل اسمعیل قاآنی نے ہفتے کی صبح سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ڈپٹی کمانڈر جنرل محمد حجازی کی مجلس ترحیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے مظلوم عوام نے محاصرے اور پابندیوں کے باوجود جنگ کے ابتدائی تین روز کے دوران 22 روزہ جنگ کی نسبت دوگنے میزائیل فائر کئے، جس سے استقامتی محاذ کی طاقت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

جنرل قاآنی نے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا تھا کہ فلسطینیوں اور استقامتی محاذ کے سپوتوں کو لیس کردیا جائے، اس کے معنی یہی ہیں کہ ان کو لیس کردیا گیا اور انہوں نے بھی بتا دیا کہ کس طرح سے جنگ کی جاتی ہے ۔ 

انہوں نے کہا کہ صہیونی حکام نے اپنے ہم فکر ملکوں سے یہ درخواست کی تھی کہ فلسطینی جوانوں سے کہہ دیں کہ اپنے حملے روک دیں، لیکن فلسطینیوں نے اپنی شرائط منوائیں اور صیہونی حکومت کی بالا دستی کو تسلیم نہیں کیا اور جنگ سے ہاتھ نہیں روکا۔

انہوں نے کہا کہ 3 ہزار راکٹ اور میزائیل جو مقبوضہ علاقوں پر فائر کئے گئے وہ اسی علاقے میں بنائے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقوں میں صیہونی حکومت کی بنیادی تنصیبات فلسطینیوں کے راکٹ حملوں کی رینج میں تھیں اور ان کو نشانہ بنایا جاسکتا تھا، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا، اس لئے کہ اب زيادہ عرصہ نہیں لگے گا کہ فلسطینی خود ان تنصیبات سے استفادہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین کو پورے خطے کا انتظام اپنے ہاتھ میں لینے اور صیہونی حکومت کو اس سرزمین سے نکلنے کی فکر کرنی چاہیے۔

ہمارا فیس بک پیج لائک کریں 

ہمیں انسٹاگرام پر فالو کریں 

ہمیں ٹویٹر پر فالو کريں 

 

ٹیگس