جنگ سیف القدس نے طاقت کا توازن الٹ دیا، ہماری عسکری طاقت کے باعث صیہونیوں کو جنگ بندی تسلیم کرنا پڑی: حماس
فلسطین کی اسلامی استقامتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے استقامتی محاذ آج فلسطینی قوم کی تاریخ کا اہم سنگ میل بن گیا ہے۔
حالیہ جنگ میں فلسطینی قوم کی فتح کے موقع پر جنوبی لبنان کے عین الحلوہ کیمپ میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا کہنا تھا کہ سیف القدس کارروائی اور تحریک استقامت میں بیت المقدس کی شمولیت فلسطینیوں کی استقامتی تاریخ کا منفرد باب ہے۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کے خلاف حالیہ بارہ روزہ جنگ میں، ہزاروں جدیدترین میزائلوں اور راکٹوں کے استعمال نے اسرائیل کو یک طرفہ جنگ بندی کے اعلان پر مجبور کر دیا۔
حماس کے ایک اور رہنما اسماعیل رضوان نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ جنگی جرائم کے ارتکاب پر غاصب صیہونی حکومت عہدیداروں کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ چلائے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے، فلسطین میں انتخابات کے انعقاد، متحدہ قومی قیادت کی تشکیل اور پی ایل او میں اصلاح کی فوری ضرورت زور دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے بغیر کسی قومی حکومت کی تشکیل مسائل کا حل نہیں۔
قابل ذکر ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے حالیہ بارہ روز جنگ سے پہلے، پارلیمانی، صدارتی اور بلدیاتی انتخابات باضابطہ طور پر ملتوی کردیئے تھے۔فلسطین کے پارلیمانی انتخابات پندرہ سال کے وقفے کے بعد بائیس مئی کو ہونے والے تھے، جبکہ صدراتی انتخابات کے لیے اکتیس جولائی اور بلدیاتی انتخابات کے لیے اکتیس اگست کا اعلان کیا گیا تھا۔
دوسری جانب اسلامی استقامتی تحریک حماس نے نتن یاہو کی برطرفی اور نئی صیہونی کابینہ کی تشکیل کو اسرائیل کی بقا کی ناکام کوشش قرار دیا ہے۔ حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے اپنے ایک بیان میں اسرائیل میں نئی حکومت بنانے کی کوششوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سارے اقدامات سرزمین فلسطین پر غاصبانہ قبضے کو باقی رکھنے اور فلسطینیوں کے حقوق ضائع کرنے کی غرض سے کیے جارہے ہیں۔
صیہونی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے موجودہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی مخالف دو جماعتوں نے مخلوط حکومت کے قیام پر اتفاق کرلیا ہے۔