دن میں سورج کا انکار کرنے والے سعودی عرب کو یمنیوں نے دکھایا آئینہ
جارح سعودی اتحاد کے ترجمان نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ یمنی فورسز نے اتحاد کے کچھ فوجیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
ترکی المالکی نے سعودی عرب کے اندر اور صوبہ جیزان میں یمنی فورسز کے وسیع آپریشن اور اس میں سعودی اتحاد کے متعدد فوجیوں کی گرفتاری کا انکار کرتے ہوئے اسے میڈیا کا پروپیگینڈا قرار دیا اور کہا کہ اس کا مقصد، زمینی سچائی پر پردہ ڈالنا ہے۔
یمنی فورس اور رضاکار فورس نے مئی کے آخری دنوں میں صوبہ جیزان پر شدید حملے کر کے تقریبا 150 کیلومیٹر کا علاقہ اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے اور سعودی اتحاد کے تحت کام کرنے والے 200 سے زائد سعودی اور سوڈانی فوجیوں کو گرفتار کر لیا تھا۔
یمن کی اعلی انقلابی کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے ترکی المالکی کے اس بیان کے جواب میں ٹوئٹ کر کے کہا کہ یمن کی حکومت اس مہم کے دوران ہلاک ہوئے فوجیوں کی لاشوں کے تبادلے کے لئے بھی تیار ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ یمنی حکومت اور تحریک انصار اللہ نے ان اقدامات اور سعودی و سوڈانی فوجیوں کی گرفتاری کے بارے میں اپنی بات ثابت کر دی ہے۔ یمنی فوج کے میڈیا ذرائع نے آپریشن کے دوران گرفتار کئے گئے فوجیوں کی فوٹو اور ویڈیو بھی جاری کر دیئے ہیں جس سے سعودی اتحاد کے ترجمان کا جھوٹ واضح ہو گیا ہے۔
ویڈیو میں سعودی فوج اور سوڈان کے کرایہ کے فوجی اپنی شناخت بیان کرتے ہوئے یہ بتا رہے ہیں کہ ان کا رینک کیا ہے؟ اور وہ کس یونٹ کے لئے کام کرتے ہیں؟ ان میں سے کچھ فوجیوں نے جو جیزان میں یمنی فورسز کی مہم کے دوران قید کئے گئے ہیں، اپنے ساتھ یمنی فوج اور رضاکار فورس کے اچھے سلوک کی تعریف کی ہے اور بتایا ہے کہ یمنی فورسز نے سعودی اتحاد کی جانب سے ہونے والی بمباری سے انہیں محفوظ رکھا ہے۔
ایک قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ ان میں سے کئی گرفتار فوجیوں نے سعودی اتحاد کے ترجمان کی جانب سے اس آپریشن اور ان کی گرفتاری کا انکار کئے جانے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ جیزان آپریشن میں متعدد سعودی فوجی اور ان کے کرایہ کے فوجی گرفتار کئے گئے ہیں۔
سعودی عرب کے انکار کے بعد یمنی فورسز نے جو ٹھوس ثبوت پیش کئے ہیں اس کے بعد یہ سوال سامنے آتا ہے کہ کیا سعودی عرب اب بھی اپنی سرحد کے اندر یمنی فورسز کے وسیع آپریشن اور بڑی تعداد میں متعدد رینک کے اپنے فوجیوں کی گرفتاری سے انکار کرتا رہے گا یا پھر یمن کی فوج اور رضاکار فورس اس بات کے لئے مجبور ہوں گے کہ اگلے کچھ دنوں میں مزید ثبوت پیش کریں جس سے خود سعودی عرب کے اندر اس کی شکست ثابت ہو جائے؟! اور اس بار ممکن ہے کہ یمنی فورسز اپنے آپریشن کی لائیو ٹیلی کاسٹ کریں!!