افغانستان کے موضوع پر سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس، مسائل کو سیاسی مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین نے اس کونسل کے خصوصی اجلاس میں افغانستان میں جاری تشدد کی مذمت کی اور موجودہ مسئلے کے حل کے لئے ایک سیاسی سمجھوتے کے حصول پر زور دیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس میں جو جمعے کی شب منعقد ہوا، افغانستان میں بڑھتے ہوئے تشدد کا جائزہ لیا گیا ۔اس اجلاس میں رکن ممالک کے نمائندوں نے عام شہریوں پر حملوں کی مذمت کی اور افغانستان کے مسئلے کے سیاسی حل پر زور دیا۔
اقوام متحدہ میں امریکی مندوب لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے جن کا ملک افغانستان میں بدامنی کا اصلی عامل ہے، کہا کہ طالبان کو تشدد کا راستہ ترک کرکے امن و سیکورٹی کے سلسلے میں افغان حکومت کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے۔
اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب ویسلی نبنزیا نے اجلاس میں کہا کہ افغان مسئلے کی کوئی فوجی راہ حل نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ افغانستان کے تمام نسلی و مذہبی گروہوں کے مفادات پورے کرنے کے لئے علاقائی و عالمی سطح پر کوشش ہونی چاہئے۔
افغانستان میں انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ شہرزاد اکبر نے جو اس اجلاس سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب کررہے تھے کہا کہ افغانستان کے حالات پہلے سے زیادہ بحرانی ہیں اور اگر موجودہ صورت حال اور تشدد کا سلسلہ جاری رہا تو عام شہریوں کو زیادہ نقصان پہنچے گا ۔ افغانستان کے انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ نے یاد دہانی کرائی کہ طالبان کے زیرکنٹرول علاقوں میں خواتین کو سخت پابندیوں کا سامنا ہے جو کہ تشویشناک ہے۔
اقوام متحدہ میں چین کے نمائندے نے بھی کہا کہ ان کا ملک افغانستان میں تشدد کی مذمت کرتا ہے۔