Aug ۱۸, ۲۰۲۱ ۱۶:۵۶ Asia/Tehran
  • افغانستان کی تازہ ترین صورتحال

افغانستان کے مفرور صدر اشرف غنی کے بارے میں متضاد خبریں مل رہی ہیں ۔ تاجکستان اور ازبکستان کے بعد اب دعوی کیا گیا ہے کہ اشرف غنی متحدہ عرب امارات پہنچ گئے ہیں۔ دوسری طرف پنجشیر میں شہید کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے نے طالبان کے خلاف مزاحمت کا اعلان کردیا ہے۔ ادھر طالبان کے ترجمان نے کابل میں اپنی پہلی پریس کانفرنس میں مستقبل کی اسٹریٹیجی پر روشنی ڈالی ہے۔

افغانستان کے مفرور صدر اشرف غنی کی تاجکستان میں موجودگی یا عمان میں ان کے قیام کی تردید کے بعد ان کے متحدہ عرب امارات پہنچنے کی خبر ہے۔اشرف غنی چار روز قبل کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان سے فرار ہوگئے تھے۔ پہلے ان کے تاجکستان اور پھر عمان پہنچنے کی خبریں شائع ہوئی تھیں۔اب ایک با خبر ذریعے نے کابل نیوز کو بتایا ہے کہ مفرور صدر اشرف غنی اپنے اہل خانہ کے ساتھ متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی پہنچ گئے ہیں۔

متحدہ عرب امارات کے سرکاری ذرائع نے تاحال مفرور افغان صدر کی آمد اور قیام کے بارے میں شائع ہونے والی ان خبروں کی تردید یا تصدیق نہیں کی ہے۔اس درمیان پاکستانی میڈیا ذرائع نے اشرف غنی کے بھائی حشمت غنی کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ اشرف غنی مشرق وسطی میں ہیں۔ حشمت غنی نے یہ نہیں بتایا ہے کہ اشرف غنی مشرق وسطی کے کس ملک میں ہیں۔

اسی دوران افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح نے دعوی کیا ہے ملکی آئین کے تحت صدر اشرف غنی کی غیر موجودگی میں وہ ملک کے قانونی اور آئینی حکمراں ہیں۔امراللہ صالح نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ افغانستان کے آئین کے تحت صدر کی غیر موجودگی میں نائب صدر ملکی انتظام چلانے کا اصل ذمہ دار ہوتا ہے۔انہوں نے دعوی کیا کہ وہ بدستور ملک میں موجود ہیں اور قائم مقام صدر کی حیثیت سے اپنی پوزیشن مستحکم بنانے کے لیے تمام افغان رہنماؤں سے صلاح و مشورے میں مصروف ہیں۔

دوسری جانب افغانستان کے قومی ہیرو احمد شاہ مسعود کے بیٹے نے عوام سے طالبان کے خلاف مزاحمت کی اپیل کی ہے۔صوبہ پنجشیر میں مقیم احمد مسعود نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ اپنے والد کی طرح ملک میں استبدادی نظام کے خلاف تحریک کو منظم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ افغانستان کا صوبہ پنجشیر تاحال طالبان کے قبضے سے باہر ہے اور کہا جارہا ہے کہ یہ علاقہ طالبان کے خلاف مزاحمت اور جنگ کا مرکز بن سکتا ہے۔

درایں اثنا طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں اپنی پہلی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان برسوں کی استقامت کے بعد آخر کار غاصبوں کے قبضے سے آزاد ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ طالبان افغانستان میں جامع اسلامی نظام کے قیام کے خواہاں ہیں اور دیگر ملکوں کے ساتھ رابطوں اور تعلقات کا سلسلہ جاری رکھنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان کے عوام میں پائی جانے والی تشویش کی جانب کوئی اشارہ کیے بغیر کہا کہ ہم انتقامی سیاست پر یقین نہیں رکھتے۔انہوں نے کہا کہ طالبان افغانستان میں اپنے مخالفین یا کسی بھی دوسرے شخص سے انتقام نہیں لیں گے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ہم طالبان کے خلاف لڑنے والے تمام لوگوں کے لیے عام معافی اور دشمنی کے خاتمے کا اعلان کرتے ہیں۔

افغان دارالحکومت کابل میں طالبان کے ترجمان کی پہلی پریس کانفرنس میں جس نکتے کو عالمی سطح پر خاص اہمیت دی جارہی ہے وہ افغانستان کو منشیات سے پاک بنانے کا اعلان ہے۔ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ طالبان کی حکومت افغانستان میں منشیات کی پیداوار کا خاتمہ کرے گی۔

ٹیگس