فلسطین کی تحریک استقامت کے انتباہ کے بعد غزہ کے خلاف بندشوں میں نرمی
فلسطین کی تحریک استقامت کی جانب سے اسرائیل کو سخت ترین انتباہ دیئے جانے اور عوامی جد وجہد کے آغاز کے بعد غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے غزہ کے خلاف کچھ بندشیں ختم کر دی ہیں
صیہونی فوج کے ترجمان آویخای ادرعی نے بدھ کے روز ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ سیکورٹی کی صورت حال کا جائزہ مکمل ہونے کے بعد تل ابیب نے غزہ کے ماہیگیروں کے لئے ماہیگیری کی حد اب پندرہ میل بڑھا دی ہے۔
صیہونی فوج کے ترجمان کے اعلان کے مطابق اشیا و مصنوعات اور دیگر وسائل کے لئے کرم ابو سالم گذرگاہ بھی مکمل طور پر کھول دی گئی ہے اور اسی طرح غزہ کے لئے پانی کا کوٹہ بھی بڑھا کر پچاس لاکھ میٹر مکعب کر دیا جائے گا۔ اس اعلان کے مطابق بیت حانون گذرگاہ سے آمد ورفت کے لئے پانچ ہزار تاجروں کی تعداد بڑھا کر سات ہزار کر دی جائے گی، البتہ جواز صرف ان ہی تاجروں کو دیا جائے گا جنھوں نے کورونا ویکسین لگوا لیا ہے یا کورونا میں مبتلا ہونے کے بعد ٹھیک ہو چکے ہیں۔
اس سے قبل سیکڑوں کی تعداد میں فلسطینی نوجوانوں نے لگاتار چوتھے روز غزہ کی مشرقی پٹی میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ فلسطینی ذرائع کی رپورٹ کے مطابق فلسطینیوں نے یہ مظاہرہ غزہ کے محاصرے اور اس علاقے کی گذرگاہیں بند رکھے جانے کے خلاف کیا ہے۔
دوسری جانب گذشتہ تین روز کے دوران غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں کی فائرنگ میں تین فلسطینی نوجوان زخمی ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے دسمبر دو ہزار سترہ سے غزہ کے خلاف فضائی کاروائیوں کا نیا سلسلہ جاری ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ دو ہزار چھے سے غزہ کا بری، بحری اور فضائی محاصرہ جاری ہے اور غزہ کے عوام کو بہت زیادہ مسائل و مشکلات کا سامنا ہے۔
غاصب صیہونی حکومت نے فلسطین کی تحریک مزاحمت کے خلاف حالیہ بارہ روزہ جنگ و جارحیت کے بعد غزہ کے خلاف کچھ اور بھی بندشیں عائد کر دیں تھیں اور وہ اس کوشش میں تھی کہ اس طرح کی سختیاں برتنے کے بعد وہ فلسطین کی تحریک مزاحمت کے قبضے سے اپنے قیدیوں کو رہا کرانے میں کامیاب ہو جائے گی مگر غاصب صیہونی حکومت کا یہ خواب بھی پورا نہ ہو سکا اور فلسطین کی تحریک مزاحمت کو جھکنے پر مجبور کرنے کے لئے اس کا کوئی بھی اقدام کارگر ثابت نہیں ہوا ہے۔