داعش کی باقیات کا قلع قمع کرنے کے لئے عراقی وزیر اعظم نے خصوصی احکامات جاری کئے
عراق کے وزیراعظم اور مسلح افواج کے کمانڈر انچیف نے کرکوک میں داعش کے تازہ حملے کے بعد دہشتگردوں کے خفیہ جھتوں کے خلاف پیشگی اقدامات کا حکم دے دیا ہے۔
عراقی ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اعلی قومی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں مصطفی الکاظمی نے نئی سیکورٹی حکمت عملی کی تیاری، انٹیلی جینس نیٹ ورک مزید فعال بنانے اور سیکورٹی اداروں کے درمیان مؤثر تعاون اور ہم آہنگی پیدا کرنے پر زور دیا ہے۔
عراقی وزیر اعظم نے سیکورٹی کی خامیوں کا پتہ لگانے کے لیے خصوصی تحقیقاتی کمیٹی کے قیام اور آئندہ ایسے حوادث کی روک تھام کے لیے پیشگی آپریشن کے ساتھ ساتھ ، دہشت گردوں کےخفیہ جتھوں کو منظم ہونے سے روکنے کی غرض سے لازمی اقدامات عمل میں لانے کا حکم دیا ہے۔
دوسری جانب عراقی تحریک حزب اللہ نے کہا ہے کہ داعش سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی انٹیلی جینس ایجنسیوں کے ذریعے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔ حزب اللہ عراق کے فوجی اور سیکورٹی امور کے ترجمان ابوعلی العسکری نے اپنے ٹوئیٹ میں کرکوک میں داعش کے حالیہ حملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ دہشت گردی کے یہ اقدامات سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حکومتوں کی ہدایت اور نگرانی میں انجام پا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ داعش کے مجرمانہ اقدامات پرآنکھیں بند کرلینے والے بھی داعش کے جرم میں برابر کے شریک ہیں۔ حزب اللہ عراق کے ترجمان نے کہا کہ عوامی رضا کار فورس الحشد الشعبی کو دہشت گردانہ اقدامات کا بھرپور مقابلہ کرنے کی غرض سے ملک کے شمالی علاقوں کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینا ہوگا۔
واضح رہے کہ دہشت گرد گروہ داعش نے اتوار کو کرکوک میں حملہ کے سات پولیس اہلکاروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا جبکہ متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ ہفتے کو بھی داعش کے دہشتگردوں نے کرکوک میں حملہ کرکے فیڈرل پولیس فورس کے بارہ اہلکاروں کو قتل کردیا تھا۔
نومبر دوہزار سترہ میں داعش کی شکست کے باجود اس دہشت گرد گروہ کے خفیہ جتھے عراق کے مختلف علاقوں میں موجود ہیں اور گاہے بگاہے دہشت گردانہ حملے انجام دیتے رہتے ہیں۔عراق کے سیکورٹی ادارے اور عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے جوان کرکوک, صلاح الدین، دیالی، الانبار اور موصل جیسے صوبوں میں داعش کے باقی ماندہ عناصر کا تعاقب اور ان کے صفائے میں مصروف ہیں۔
.