افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کی مدت میں توسیع
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن میں اتفاق رائے سے توسیع کئے جانے کا اعلان کیا ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے افغان مشن کی مدت چھے ماہ کی توسیع کے ساتھ سترہ مارچ دو ہزار بائیس تک بڑھادی گئی ہے۔اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے مشن کی توسیع کے لیے پیش کی گئی قرارداد سلامتی کونسل میں متفقہ طور پر منظور کی گئی۔
سلامتی کونسل کی جانب سے افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے کردار جاری رکھنے پر اتفاق بھی کیا گیا۔ سلامتی کونسل نے اعلان کیا ہے کہ وہ افغانستان کی قومی حاکمیت، آزادی اور ارضی سالمیت کے احترام کے اصول پر کاربند رہے گی۔
قرارداد میں افغانستان میں سب کی شمولیت سے ایک وسیع البنیاد حکومت کے قیام اور عورتوں بچوں نیز اقلیتوں کے حقوق کی پابندی پر بھی زور دیا گیا۔ اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کا یہ مشن، حکومت افغانستان کی درخواست پر دو ہزار دو میں شروع ہوا تھا۔ اس مشن کا مقصد افغانستان میں امن و استحکام سے متعلق افغان حکومت اور عوام کی مدد کرنا ہے۔
دریں اثنا اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسف نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں تقریبا ایک کروڑ بچوں کو انسان دوستانہ امداد کی اشد ضرورت ہے۔ کابل سے ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسف کے رابطہ دفتر کے انچارج نے کہا ہے کہ افغان بچے غذائی قلت کے علاوہ پینے کے صاف پانی اور حفظان صحت کے وسائل سے بھی محروم ہیں جبکہ بیشتر افغان بچوں کو عام بیماریوں منجملہ پولیو اور خسرہ تک کے ٹیکے نہیں لگے ہیں۔
اس سے قبل پناہ گزینوں کے امور میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر نے افغانستان کے اپنے دورے کے اختتام پر اس ملک کے عوام کی صورت حال کو مایوس کن قرار دیا تھا ۔ انھوں نے خبردار کیا تھا کہ افغانستان کے معاشی حالات اگر تباہی کا شکار ہوتے ہیں تو دنیا کو اس ملک میں انسانی المیے اور بحران کا مشاہدہ کرنا پڑے گا۔
افغانستان میں بدحال معیشت اور افغان بچوں کی ناگفتہ بہ صورت حال کا ایسی حالت میں اعلان کیا گیا ہے کہ امریکہ بیس سال تک اس ملک میں فوجی موجودگی جاری رکھنے کے بعد اکتیس اگست کو اس ملک سے واپس چلا گیا ہے اور اس نے افغانستان کے لئے تباہی و بربادی کے دروازے کھلے چھوڑ رکھے ہیں۔