جارح سعودی اتحاد انقلاب یمن کو ختم کرنے میں ناکام رہا ہے: صنعا
یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ نے کہا ہے کہ جارح سعودی اتحاد نے یمن کے عوامی انقلاب کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کی تاہم کامیاب نہیں ہوا اور یہ انقلاب آج بھی مستحکم و استوار ہے۔
لمسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے اپنے ایک خطاب میں کہا کہ اس وقت قیام امن کے لئے سیاسی راہ حل کے لئے کوئی بھی ثالث موجود نہیں ہے اور سعودی عرب، ثالثی کے لئے عمان کی کوششوں کے مقابلے میں امن کا نعرہ تو لگاتا ہے تاہم اس کے برخلاف اقدام کرتا ہے۔
مہدی المشاط نے کہا کہ امریکہ یمن کے خلاف جارحیت کا اصلی ذمہ دار ہے جبکہ دیگر ممالک اس کے آلہ کار ہیں، ان حالات میں یمن نے دشمن کی جارحیتوں اور یمن کے اقتصاد کو تباہ و برباد کرنے کے لئے امریکی دھمکیوں کا مقابلہ کیا اور اس سازش کو ناکام بنا دیا ۔
یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ نے اقوام متحدہ کی جانب سے یمن کے خلاف جارحیت کرنے والے ممالک کی حمایت کئے جانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فوجی اور سیاسی امور سے انسانی مسائل کا سودا ناقابل قبول ہے۔
مہدی المشاط نے مآرب کے فوجی و جنگی حالات کے بارے میں کہا کہ ہم یمن کو غاصبوں کے قبضے سے آزاد کرائیں گے، چاہے وہ مآرب ہو یا کوئی اور علاقہ ہو اور سعودی حکومت یمنی عوام کے خون میں جتنا زیادہ غرق ہوتی جائے گی اس کے لئے اس سے باہر نکلنا اتنا ہی مشکل ہوگا۔
یمن کی مسلح افواج اور عوامی رضاکار فورس نے گذشتہ دنوں جارح سعودی اتحاد کے خلاف جنگ میں شمالی مآرب کے اہم علاقوں کو اپنے کنٹرول میں لے لیا۔
درایں اثنا یمن کی اعلی سیاسی کمیٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ صالح الصماد کا قصاص اور قاتلوں سے انتقام لینے پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا اعتراض، سیاست بازی ہے اور یہ اعتراص جارح سعودی اتحاد کی درخواست پر سامنے آیا ہے۔
المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے اپنے ملک کے عدالتی فیصلے کے بارے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنٹونیو گوترش کے حالیہ موقف کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گوٹرش کی جانب سے شہید الصماد کے قاتلوں سے قصاص پر اعتراض و تنقید، شواہد اور حقائق کی بنیاد پر نہیں ہے اور ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔
یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ نے زور دے کر کہا کہ جارح سعودی اتحاد میں شامل ممالک، الصماد کے قتل کی منصوبہ بندی میں شامل ہیں اور فنڈ بھی فراہم کیا ہے اور اس جارح اتحاد نے اس کا اعتراف بھی کیا ہے۔
الحدیدہ کی عدالت نے گذشتہ برس چوبیس اگست کو شہید الصماد قتل کیس میں سولہ مجرموں کو سزائے موت کا فیصلہ سنایا تھا جس میں سے نو مجرموں کی سزائے موت کے فیصلے پر سنیچر کو دارالحکومت صنعا میں عمل درآمد کر دیا گیا۔