کابل میں روسی سفارت خانے کے قریب داعشی عناصر ہلاک
کابل میں روسی سفارتخانے کے قریب داعش سے وابستہ پانچ دہشت گرد ہلاک اور تین گرفتار کرلئے گئے ۔ اس دوران صحافیوں کو کابل کے مضافات میں سی آئی اے کے ایک عقوبت خانے کا معائنہ کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔
کابل میں روسی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ ان کے سفارتی مرکز کے قریب پانچ داعشی دہشت گرد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ تین نے خود کو سیکورٹی حکام کے حوالے کر دیا ہے۔
اس سے پہلے طالبان کے ترجمان نے کہا تھا کہ ان کی سیکورٹی فورس کے خصوصی دستے نے دارالحکومت کابل کے شمالی علاقے میں متعدد داعشی عناصر کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔
اس دوران نیوز ایجنسی افق نے اپنی رپورٹ میں ایک طالبان عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ داعش دہشت گردوں کا ایک گروہ کابل کے خیرخانہ نامی علاقے کے ایک گھر میں چھپا ہوا ہے۔ یہ خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اتوار کے روز دارالحکومت کابل کی ایک مسجد کے قریب طالبان کے اہم عہدیداروں کی گاڑی کے راستے میں ہونے والے دھماکے میں کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے تھے۔
اس دھماکے کی ذمہ داری دہشت گرد گروہ داعش نے قبول کی تھی۔ علاوہ ازیں مشرقی افغانستان کے صوبے ننگر ہار میں ہونے والے دھماکے میں ایک صحافی سمیت چار افراد مارے گئے تھے۔
مزید دیکھیئے: افغانستان میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ، طالبان بے بس، عوام بے چین
درایں اثنا صحافیوں اور میڈیا کے نمائندوں کو ، کابل کے نواح میں واقع بدنام زمانہ امریکی جاسوسی ادارے سی آئی اے کے اڈے اور خفیہ جیل کا معائنہ کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔ طالبان کے ایک عہدیدار ملا حسنین نے صحافیوں اور میڈیا کے نمائندوں کو سی آئی اے کے خفیہ اڈے کی دورے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں قتل عام اور ہلاکت خیز حملوں کی منصوبہ بندی اور نگرانی اسی مرکز سے کی جاتی تھی جبکہ سی آئی اے کا یہ اڈہ قیدیوں کے لیے ایذا رسانی کا مرکز بھی تھا۔
رپورٹ کے مطابق، امریکی فوجیوں نے، انخلا سے قبل اس اڈے میں سی آئی اے کے زیراستعمال اسلحہ، گاڑیاں، منی بسیں، بکتربندگاڑیاں وغیرہ جلا دیں تھیں یا انہیں ناکارہ بنا دیا تھا۔ سی آئی اے کو اپنے اس اڈے کو نابود کرنے اور جرائم کے آثار مٹانے میں دس دن لگے تھے۔
امریکہ نے سن دوہزار ایک میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور قیام امن کے نام پر افغانستان پر لشکر کشی کی تھی اور آخر کار بیس سال بعد امریکی فوجی رواں سال اگست کے آخر میں ذلت و خواری کے ساتھ اس ملک سے فرار کر گئے۔
امریکہ کی لشکر کشی کی وجہ سے افغانستان بدامنی، دہشت گردی اور خانہ جنگی سے دوچار رہا، اس کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہوگیا، معیشت نابود ہوگئی جبکہ بدامنی، دہشت گردی اور منشیات کی پیداوار میں بے تحاشہ اضافہ ہو گیا۔