سعودی عرب میں قطیف سے تعلق رکھنے والے نوجوان کو پھانسی دیدی گئی
سعودی عرب کے شیعہ رہائشی والے علاقے قطیف میں کئی سال سے جیل کی صعوبتیں برداشت کرنے والے نوجوان کو پھانسی دیدی گئی۔
سعودی عرب کے ٹیلی ویژن چینل 24 کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے شیعہ رہائشی والے علاقے قطیف کے رہنے والے اور کئی سال سے سیاسی بنیاد پر جیل کی صعوبتیں برداشت کرنے والے نوجوان مسلم بن محمد المحسن کو پھانسی دیدی گئی۔ مسلم بن محمد المحسن کو شیعہ رہائشی والے علاقے قطیف کے العوامیہ علاقے سے 2015 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے اس نوجوان کو جنھیں سیاسی بنیاد پر جیل میں ڈال کر پھانسی دی گئی، ہتھیار رکھنے اور مسلح جدوجہد کرنے کے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات عائد کیا۔ تاہم ان کے والدین کا کہنا ہے کہ اس کا بیٹا سکیورٹی فورسز پر حملے میں ملوث نہیں تھا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی تقریبا پندرہ فیصد آبادی شیعہ مسلمانوں پر مشتمل ہے جو زیادہ تر صوبہ الشرقیہ میں ہے۔ سعودی حکومت، شیعہ مسلمانوں، سیاسی قیدیوں اور خاندانی آمریت کے مخالفین کو دہشتگردی سمیت مختلف قسم کے بے بنیاد الزامات کے تحت تختہ دار پر لٹکا دیتی ہے۔انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی ادارے سعودی عرب میں آزادی بیان، سزائے موت اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی سرکوبی پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت دنیا میں انسانی حقوق پامال کرنے والی سب سے بڑی حکومت ہے۔