واقعۂ قندوز پر آیت اللہ سیستانی کا رد عمل، افغان عوام سے قومی اتحاد کی اپیل، مسلمان ملکوں کے رویہ پر اظہار افسوس
عراق میں شیعوں کے سب سے بڑے عالم دین و مرجع ایت اللہ العظمی سید علی سیستانی نے بھی افغانستان کے صوبے قندوز میں جمعہ کے روز مسجد میں ہوئے دہشتگردانہ حملے کی مذمت کی اور اس ملک کے نہتے عوام کو اسلامی ملکوں اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے نظر انداز کئے جانے پر افسوس کا اظہار کیا۔
آیت اللہ سیستانی کے دفتر کی طرف سے جاری ہونے والا بیان اس طرح ہے:
بسم اللہ الرحمان الرحیم
انا للہ و انا الیہ راجعون
افغانستان کی با شرف و مظلوم قوم
سلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ
افغانستان کی با شرف و ستمدید قوم بالخصوص اس بھیانک المیہ کے غمزدہ خاندانوں سے دل کی گہرائی سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے اللہ سے دعا ہے کہ متعلقین و بازماندگان کو صبر اور زخمیوں کو شفائے عاجل عنایت فرمائے۔
قندوز شہر کے مؤمنوں کی مسجد میں دہشتگردانہ دھماکے کی مذمت کرتا ہوں جس میں دسیوں بے گناہ نمازی شہید ہوئے۔
بڑے افسوس کی بات ہے کہ اسلامی ممالک اور بین الاقوامی برادری نے افغانستان کی نہتی قوم کو اکیلا چھوڑ دیا اور انہیں انتہاپسند گروہوں کے حملوں اور جرائم کی زد پر کھڑا کردیا ہے۔ ایسے سخط حالات میں آپ سبھی عزیزوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ اپنے قومی اتحاد کو مضبوط کریں، دہشتگرد گروہوں کے جرائم اور عام لوگوں کو سرکوبی سے بچانے کے لئے کامیاب راہ حل نکالیں، نیز اس طرح کے المیہ کو مساجد اور عمومی مقامات پر تکرار سے روکنے کے لئے مناسب تدبیر اپنانے کے بارے میں غور کریں۔
اللہ سے افغانستان کی عظیم قوم کی عزت و سربلندی کی دعا کرتا ہوں۔
2 ربیع الاول سنہ 1443 ہجری قمری
دفتر ایت اللہ سیستانی- نجف اشرف