عراقی الیکشن کمیشن کا سات شکایات کا جائزہ لینے کا اعلان
عراق کے الیکشن کمیشن نے حالیہ پارلیمانی انتخابات کے بارے میں دائر کی جانے والی ایک سو اکیاسی شکایات میں سے ، سات شکایت کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے، مذکورہ حلقوں کے نتائج کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
میڈیا کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں عراق کے الیکشن کمیشن نے ، ایک سو چوہتر انتخابی شکایات کو مسترد کردیا ہے اور صوبہ بغداد ، بصرہ، اربیل اور نینوا سے بالترتیب دو، ایک، ایک اور تین شکایت کی سماعت کا اعلان کیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ حلقوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی ہاتھ سے کرائی جائے گی جس میں نامزد امیدوار یا ان کے نمائندے شریک ہوں گے البتہ اس کے طریقہ کار اور تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
عراقی الیکشن کمیشن کے مطابق بعض انتخابی شکایات کا جائزہ لیا جارہا ہے اور تحقیقات مکمل ہونے کے بعد، اس نتیجے سے قوم کو آگاہ کردیا جائے گا۔ عراق کی بیشترسیاسی جماعتوں اور رائے عامہ کا خیال ہے کہ حالیہ پارلیمانی انتخابات کے نتائج میں منصوبہ بند طریقے سے تبدیلی کی گئی ہے اور اس میں بیرونی ہاتھ کار فرما ہے۔
امریکہ ، متحدہ عرب امارات، صیہونی حکومت اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے کو بعض عراقی حلقوں کے تعاون سے حالیہ پارلیمانی انتخابات کے نتائج میں تبدیلی کا اصل ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے۔عراق میں قبل از وقت پارلیمانی انتخابات دس اکتوبر کو ہوئے تھے۔
دوسری جانب الصادقون نامی سیاسی اتحاد کے ترجمان نے کہا ہے کہ اگر حالیہ پارلیمانی انتخابات میں شکایات کا جائزہ مکمل طور پر نہیں لیا گیا تو وہ انتخابی نتائج کو منسوخ اور دوبارہ انتخابات کرانے کا مطالبہ کرے گا۔ الصادقون کے ترجمان محمود الربیعی نےکہا ہے کہ الفتح الائنس نے انتخابات سے پہلے ہی ، الیکشن کمیشن اور ایوان صدر کو ووٹنگ کے عمل میں پائے جانے والے نقائص سے آگاہ کردیا تھا اور الیکشن کمیشن نے مذکورہ نقائص کو دور کرنے کا وعدہ کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کے روز پیش آنے والے واقعات اور الیکشن کمیشن کی کھلی اور واضح کمزوری کے باعث انتخابی نتائج میں تبدیلی کی گئی اور غیر منطقی نتائج سامنے آئے جو عوامی رائے سے مطابقت نہیں رکھتے۔