عراق کے صوبہ دیالہ میں داعش کا دوسرا بڑا حملہ
داعش دہشتگرد گروہ نے چوبیس گھنٹوں کے دوران عراق کے صوبہ دیالہ میں دوسرا حملہ کر کے کئی عام شہریوں کو قتل کر دیا۔ داعش کی اس بربریت کے خلاف پورے عراق میں شدید غم غصہ پایا جا رہا ہے۔
داعش دہشتگردوں نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب صوبہ دیالہ کے الامام دیہات پر حملہ کیا ہے جو الھواشہ دیہات کے پڑوس میں واقع ہے۔ اس حملے میں سات عام شہری شہید ہوگئے۔ عراقی ذرائع نے منگل کی رات صوبہ دیالہ کے الھواشہ دیہات پر داعش دہشتگردوں کے حملے اور اس میں تقریبا تینتیس عام شہریوں کے جاں بحق و زخمی ہونے کی خبر دی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ان حملوں کے بعد عراق کی قومی سلامتی کے مشیر قاسم الاعرجی کی سربراہی میں ایک اعلی سطحی سیکورٹی وفد نے علاقے کا دورہ کیا ہے۔ اس وفد میں عراقی فوج کے چیف آف آرمی اسٹاف عبدالامیر یاراللہ، مشترکہ آپریشنل کمانڈ کے سربراہ عبدالامیر الشمری اور الفتح الائنس کے سربراہ ہادی العامری بھی موجود تھے۔
رضاکار فورس الحشد الشعبی نے بھی ایک بیان جاری کر کے عراق کے کسی بھی علاقے میں سیکورٹی خلاء پورا کرنے کے لئے مکمل آمادگی کا اعلان کیا ہے۔
داعش دہشتگرد گروہ امریکہ اور اس کے عرب و مغربی اتحادیوں کی بالخصوص سعودی عرب کی مالی اور فوجی مدد سے دو ہزارچودہ میں تشکیل دیا گیا تھا۔ داعش دہشتگرد گروہ نے دو ہزار چودہ میں عراق کے حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس ملک پر اچانک حملہ کرکے شمال و مغرب کے وسیع علاقوں پر قبضہ کرلیا تھا اور بے شمارجرائم کا ارتکاب کیا۔
عراق کے زیادہ تر شمالی و مغربی علاقوں پر داعش کے قبضے کے بعد عراق کی مرکزی حکومت نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ایران سے مدد کی درخواست کی۔ عراقی فوجیوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی مشاورتی مدد سے سترہ نومبر دو ہزار سترہ میں داعش کے آخری اڈے راوہ شہر کی آزادی کے بعد داعش کے مقابلے میں فتح کا اعلان کر دیا اور شہر راوہ کی آزادی کے بعد عملی طور پر عراق میں داعش کا کام تمام ہوگیا۔
عراق میں داعش دہشتگرد گروہ کی شکست کے باوجود اس کے باقیات بعض علاقوں میں موجود ہیں اور موقع ملنے پر دہشتگردانہ کارروائیاں انجام دیتے رہتے ہیں۔ عراقی فوج اور رضاکار فورس الحشد الشعبی، ملک کے مختلف علاقوں کو دہشتگرد گروہوں سے پاک کرنے کے لئے مستقل بنیادوں پر سرگرم عمل ہیں۔